نئی دہلی، 22 فروری (یو این آئی) وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے آج کہا کہ اگر ملک کا مسلم سماج 'غزنی' اور 'بابر' کے بجائے 'چےرامن'، 'داراشكوه' اور 'کلام' کی وراثت کو قبول کرے اور تعاون مانگے تو ہندو سماج اجودھیا میں مسجد کی تعمیر میں آگے بڑھ کر مدد کرنے کو تیار ہے۔
وی ایچ پی کے جوائنٹ جنرل سکریٹری ڈاکٹر سریندر جین نے صحافیوں کو بتایا کہ ہندوستان میں پہلی مسجد کیرالہ کے چےرامن میں ایک ہندو راجہ نےبنوائی تھی۔ اگر مسلم سماج اسی
'چےرامن' کی وراثت کو قبول کرتے ہوئے تعاون طلب کرتا ہے تو یقیناً ہندو سماج مدد کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج مسلم معاشرے کا بڑا طبقہ غزنی، بابر اور اورنگ زیب کی وراثت کو مان رہا ہے جبکہ اسی ملک میں داراشكوه اور اے پی جے عبدالکلام کی وراثت بھی ہے۔ اگر وہ غزنی اور بابر کی وراثت کے علاوہ داراشكوه اور کلام کی وراثت کو قبول کرتے ہیں اور ہندو سماج سے تعاون مانگتے ہیں تو آج بھی ہندو سماج چےرامن کے جذبے سے تعاون کرنے کو تیار ہے۔