نئی دہلی، 15 جنوری (یواین آئی) وزیر خارجہ ایس جے شنكر نے آج کہا کہ بین الاقوامی سطح پر مختلف مقدمات میں اب ہندوستان کا رول ’خاموش‘ رہنے کا نہیں بلکہ ’فیصلہ کن‘ رہے گا اور ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندوستان نے علاقائی وسیع اقتصادی تعاون یعنی آر سی اي پي کو لے کر اس کے دروازے بند نہیں کئے ہیں۔
رائے سینا ڈائیلاگ میں اپنے خطاب میں ڈاکٹر جے شنكر نے کہا’’میں موسمیاتی تبدیلی اور کنکٹی وٹی جیسے ایشوز چنتا ہوں ہوں کیونکہ ان علاقوں میں ہندوستان نے گزشتہ چند برسوں میں کافی کام کیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اب پرانی شبیہ میں نہیں رہ سکتا اس اس تصویر کو توڑکر ،باہر نکل کر آگے بڑھنا ہوگا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک وقت تھا جب ہم نے جو کام کیا تھا اس سے
زیادہ بات کرتے تھے۔ سری لنکا اور افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب یہ صورتحال بدل رہی ہے۔ ان ممالک میں ہم نے ریلوے اور دیگر بنیادی ڈھانچہ کے منصوبوں کے سیکٹرمیں کافی کام کیا ہے۔
آراسی ايي پي کے بارے میں انہوں نے کہا’’اس کی ترجیحات اور فوائد کی بنیاد پر تعین کیا جانا ہے۔ بینکاک میں جو پیشکش کی گئی تھی وہ ہماری ضروریات کے مطابق نہیں تھی۔ ہم نے دروازے بند نہیں کئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس میں کچھ کمی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس معاملہ میں گیند اب متعلقہ ممالک کے پالے میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بحر ہند علاقے میں آج ہندوستان نے 16 معاہدے کئے ہیں اور اس نے بحر ہند کے اپنے 8 پڑوسیوں کو بحریہ سے متعلق سازوسامان اور دیئے ہیں۔ ہندوستان کی 11 ممالک میں فوجی تربیتی ٹیمیں ہیں۔