تل ابیب ۔ کرپشن کے الزامات میں گھرے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی پریشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کا ایک قریبی ساتھی ان کے خلاف گواہ بننے پر تیار ہو گیا ہے۔ یہ بات اسرائیلی میڈیا کی طرف سے بتائی گئی ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے خلاف بد عنوانی کے متعدد معاملات کے حوالے سے تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ خبر رساں ادارہ رائٹر کے مطابق نیتن یاہو کا ایک معتمد خاص ان معاملات میں سے ایک میں ان کے خلاف گواہ بننے پر تیار ہو گیا ہے۔ بدعنوانی کے یہ کیسز اسرائیلی وزیراعظم کے سیاسی کریئر کے لیے شدید خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ شلومو فِلبرز کی طرف سے اپنے سابق باس کے خلاف سرکاری گواہ بننا نیتن یاہو کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔
اسرائیل کی ایک اہم سیاسی شخصیت 68 سالہ بنجامن نیتن یاہو 2009 سے مسلسل اسرائیل کے وزیر اعظم بنتے چلے آ رہے ہیں جبکہ 1996سے اب تک وہ مجموعی طور پر 12 برس اسرائیل پر حکمرانی کر چکے ہیں۔ نیتن یاہو اپنے خلاف لگنے والے بدعنوانی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے آئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ 2019 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں
پانچویں مدت کے لیے ملکی وزیر اعظم بننے کے لیے پرعزم ہیں۔
شلومو فلبرز کو جنہیں نیتن یاہو نے کمیونیکیشن منسٹری کا سربراہ مقرر کیا تھا، رواں ہفتے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ اسرائیل کی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ’بیزیق ٹیلی کام ‘کے اعلیٰ عہدیداروں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق فلبرز اس بات پر راضی ہو گئے ہیں کہ وہ اس مقدمے میں ریاست کی طرف سے بطور گواہ پیش ہوں گے جس میں پولیس نے بیزیق ٹیلی کام کے مالکان پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے سرکاری مراعات کے بدلے میں نیتن یاہو کی حمایت میں کوریج کرنے کی حامی بھری تھی۔ تاہم اس کمپنی کے مالکان اور عہدیدار ان الزامات کو رد کر چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف حال ہی میں بدعنوانی کے دو نئے الزامات کے تحت تفتیش کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اسرائیل میں یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ اس نئی پیش رفت کے بعد قبل از وقت انتخابات یا پھر بنجامن نیتن یاہو کے مستعفی ہونے کا اعلان سامنے آ سکتا ہے۔ پولیس نے ابھی اس حوالہ سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔