: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
حیدرآباد 7مئی (یواین آئی)اے پی کے وشاکھاپٹنم کے وینکٹاپورم میں دل دہلادینے والے مناظر دیکھے جارہے ہیں،یہاں ایل جی پولی مرس کمپنی کے قریب بیشتر افراد بشمول خواتین اور بچوں کے علاوہ مویشی اور پرندے بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے اور ان کے منہ سے جھاگ نکل رہا ہے۔گیس کے اخراج کے اس واقعہ کے نتیجہ میں 8افراد کی موت ہوگئی اور کئی افراد اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔کئی افراد اس گاوں کی سڑکوں پر یا تو مردہ پائے گئے یا پھر بے ہوش۔ان کو بعد ازاں اسپتال منتقل کیاگیا۔بعض نے زندگی کی جدوجہد جاری رکھی اور ان کے منہ سے جھاگ نکل رہا ہے۔جب گیس کل شب تقریبا تین بجے ایل جی پالی مرس کمپنی سے متصل وینکٹاپورم گاوں میں خارج ہونے شروع ہوئی تو کئی افراد نے سانس لینے میں دشواری محسوس کی،کئی افراد کوخارش کے ساتھ ساتھ آنکھوں میں جلن اور چکر شروع ہوگئے۔یہ محسوس کرتے ہوئے کہ کچھ گڑبڑ ہوئی ہے،ہم اپنے گھروں کے باہر نکل آئے اور محفوظ مقامات کی سمت جانے لگی۔وینکٹاپورم کے ایک شخص نے میڈیا کو یہ بات بتائی۔اس نے کہا کہ اس نے کئی افراد کو ان کے منہ سے جھاگ نکلتا ہوا اور بے ہوش پڑادیکھا۔ان میں کئی کی موت ہوگئی تھی اور بعض کی حالت تشویشناک تھی۔بعض بھینسیں جو کھمبے سے باندھی گئی
تھیں کے منہ سے بھی جھاگ نکل رہا تھا۔کتے،خنزیر اور سینکڑوں پرندے بھی مختلف مقامات پر گیس کے سبب زندگی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھے۔قابل رحم مناظر کے جی اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں دیکھ گئے جہاں والدین اپنے بچوں کی تلاش میں مصروف دیکھے گئے۔اسٹرین گیس اتنا طاقتور ہے کہ یہاں تک کہ درخت بھی اطراف کے علاقوں میں خشک ہوگئے۔سرکاری ذرائع نے کہا کہ تقریبا 800افراد کو وینکٹاپورم،وینپن گیتا اور گوپال پٹنم سے محفوظ مقامات منتقل کردیاگیا اور بعض کو اسپتال منتقل کیاگیا۔ذرائع نے کہا کہ کے جی اسپتال میں 187گیس کے متاثرین،48متاثرین اپولو اسپتال اور 12متاثرین سیون ہلز اسپتال منتقل کئے گئے۔ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق آر آروینکٹاپورم گاوں سے ہے۔اس گیس کے اخراج کے واقعہ نے بھوپال گیس سانحہ کی یاد تازہ کردی جس میں ہزاروں افراد کی موت ہوگئی تھی۔ایس اپاراو نامی ایک مقامی شخص نے یہ بات بتائی۔اس مقام پر ایل جی پولی مرس نامی کمپنی کا قیام 1970میں عمل میں آیا تھا جو اس وقت ویران علاقہ تھا۔اُس وقت یہ ہندوستان پولی مرس لمیٹیڈ تھی اور اس کے مالک وجئے مالیا تھے تاہم جنوبی کوریا کی کمپنی نے اس کو 1997میں حاصل کرلیا۔کمپنی کے ایک موظف ملازم وی راما کرشنا نے یہ بات بتائی۔