نئی دہلی،18 ستمبر (یو این آئی)وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے چھ سالہ دور کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم، مسٹر نریندر مودی نے اقتدار کے گلیارے سے ’طواف کی روایت‘ کو ختم کرکے ’محنت اور نتائج‘ کی توثیق کی اور اقتدار اور سیاست کے گلیارے میں، دہائیوں سے چکّر لگانے کو ہی ’شان‘ سمجھنے والے ’محنت اور نتائج‘ کے کام کرنے کی تہذیب کی بنا پر حاشیہ پر چلے گئے ہیں۔ اسی’بہتر نتیجے کے حصول کے منتر‘نے اقتدار کے گلیا رے سے اقتدار کے دلالوں کو’چھو منتر‘کیا۔
یہ بات انہوں نے اپنے بلاگ میں کہی ہے۔ انہوں نے بلاگ میں لکھا ہے کہ2014 سے قبل، ائیر پورٹ پر وزیر اعظم کو چھوڑنے جانا اور لینے جانا، کابینہ کے ممبروں کا’دکھاوا‘ مانا جا تا تھا۔ دہائیوں سے جاری یہ سامنتی نظام ختم ہوا، سرخ بتّی، سرکاری رعب دکھانے کا غیر ضروری حصّہ بن چکی
تھی، جاگیر دارانہ نظام والی سرخ بتّی تاریخ کا حصّہ بن گئی۔ اراکین پارلیمنٹ کو دی جانے والی سبسڈی ان کو’پیدائشی حق‘ لگتا تھا، جس کا خاتمہ ایک جھٹکے میں ہوا۔ وزیر، رکن پارلیمنٹ نہ ہونے کے باوجود، کچھ لوگوں کو سرکاری بنگلوں پر قبضہ برقرار رکھنا اُن کا اپنا ’آئینی حق‘ لگتا تھا، اسے ختم کردیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وزارتوں کی جانب سے مارچ سے پہلے بجٹ کو اُول۔جلُول طریقے سے اربوں روپئے خرچ کرنے کے نظام کو ختم کرنا حکومت کی اوّلین ترجیح تھی، جس کی وجہ سے مناسب طریقے سے خرچ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی جا تی تھی، یہ ضمنی، دقیانوسی نظام ختم ہوا۔ وزیر اعظم، وزراء، عہدیداروں کے ایک دن کے بیرونی دورے کے کام کے لئے دس دن سیر سپاٹے اور لاکھوں خرچ کرنے کے نظام کو، خود وزیر اعظم کے اپنے دوروں پر، صرف کام کی سفری حد کو متعےّن کر کے پوری حکومت کی سوچ میں بڑ ے پیمانے پرتبدیلیاں ہوئیں۔