نئی دہلی،5 مئی(یواین آئی)نوبل ایوارڈ یافتہ مشہور ماہر اقتصادیات پروفیسر ابھیجیت بینرجی نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران لوگوں کو دوران لوگوں کو نقد پیسے دینے کے بجائے عارجی راشن کارڈ بناکر ان کو کھانا دینا چاہئے اور معیشت کو پٹری پر لانے کےلئے اقتصادی پیکج کا اعلان ہونا چاہئے۔
پروفیسر بینرجی نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے ساتھ لمبی بات چیت میں منگل کو کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ جب پوری معیشت ٹھپ ہے تو لوگوں کو نقد پیسہ نہی دیا جانا چاہئے۔پیسہ سب سے غریب لوگوں کی جیب میں ضروری جانا چاہئے اور اس کےلئے لوگوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نچلے طبقے کی 60 فیصدی آبادی کو پیسہ دینے میں کوئی برائے نہیں ہہے لیکن اگر لوگوں کو پیسہ ملتا ہے جن کو اس کی ضرورت نہیں ہے تو اس کو بے جا خرچ کریں اور اس سے مہنگائی بڑھے
گی۔
انہوں نے کہا کہ نقدی صرف ضرورت مند تک ہی پہنچنی چاہئے اس لئے یہ یقینی کیا جانا چاہئے کہ سماج میں جو سب سے غریب ہے اس کے پاس نقدی پہنچے۔انہوں نے کہا’’ہم لوگوں کو ایسے ہی نقدی نہیں دے سکتے۔جن لوگوں کے پاس جن دھن کھاتے ہیں،وہ پیسہ حاصل کرسکتے ہیں۔لیکن بہت سے لوگوں کے پاس نہیں ہے اور خاص طورپر نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کو فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔آبادی کا ایک بڑا حصہ ہے جو اس فائدے سے محروم ہے اور ان کے بارے میں بھی سوچنے کی ضرورت ہے۔پروفیسر بینرجی نے لوگوں کی جیب میں نقد پیسہ پہنچانے کے بجائے ان کے پیٹ تک کھانا پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا’’ضرورت مندوں کےلئے اس وقت عارضی راشن کارڈ کی ضرورت ہےاس لئے دیگر راشن کارڈ روک کر عارضی راشن کارڈ شروع کئے جائیں تاکہ ضرورت مند کو راشن ملے۔پہلے تین مہینے کےلئے اور ضرورت پڑنے پر اس کی مدت بڑھائی جاسکتی ہے۔