نئی دہلی, 26 نومبر(یواین آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ کسان مخالف کالے قوانین کو واپس لینے کے مطالبے کے تعلق سے دہلی آرہے کسانوں کے ساتھ یوم آئین پرزیادتی ان کے حقوق کو کچلنے کی کوشش ہے لیکن اسے سمجھ لینا چاہیے کہ ملک کے ان داتا کی آواز کو جبراً دبایا نہیں جاسکتا ہے کانگریس ترجمان گورو ولبھ نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کے مختلف حصوں سے کسان زراعت مخالف تینوں قوانین کو ختم کرنے کے مطالبہ کے تعلق سے حکومت پر دباو بنانے کے لیے دہلی میں منعقدہ ریلی میں حصہ لینے آرہے تھے لیکن انہیں سرحد پر روک دیا گیا اور شدید
سردی کے باوجود ان پر پانی کی بوچھارکی گئی۔
انہوں نے اسے غیرمنصفانہ عمل قراردیا اور کہا کہ حکومت نے ان کسانوں کے ساتھ زیادتی کی ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جبراً ملک کے 62 کروڑ کسانوں کی آواز دبانا چاہتی ہے لیکن کسان اپنے حقوق سے آگاہ ہیں اور وہ کسی بھی ظلم وزیادتی سے رکنے والے نہیں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ کانگریس آغاز سے ہی ان تینوں قوانین کی مخالفت کرتی رہی ہے اور اس وجہ سے اس کے اراکین پارلیمنٹ کو معطل بھی کیا گیا تھا لیکن کانگریس اس طرح کی کوششوں سے ڈرنے والی نہیں ہے۔ پارٹی پارلیمنٹ سے سڑک تک کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی حمایت کرتی رہے گی۔