نئی دہلی 31 مئی (یو این آئی) ملک میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے پس منظر میں سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ ملک کا موجودہ سیاسی اور سماجی منظرنامہ تشویشناک ہے۔ مذہبی اقلیتوں، سماجی اور اقتصادی طورپر پسماندگی کا شکار شہریوں کو برابر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔یہ انہوں نے ملک کے ممتاز مسلم دانشوروں کے نمائندہ اجلاس میں اپنا وزن ڈاکیومنٹ پیش کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین کے بنیادی ڈھانچے کی روح کو کھلے عام چیلنج کیا جا رہا ہے۔ ایسے حالات سے نمٹنے اور اسکے دفاع کیلئے ایک مضبوط حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے محمد ادیب نے کہ مستقبل کے وزن ڈاکیومنٹ کو مزید بہتر بنانے کیلئے جلد ہی ایک گروپ تشکیل دیا جائے گا۔ اس اقدام کو آگے بڑھانے کیلئے ایک تنظیمی ڈھانچہ اگلے دو ہفتے میں عوام کے سامنے
پیش کر دیا جائیگا۔
آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق کنونشن میں شامل مندوبین اور مقررین نے سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب کی اس پہل کی نہ صرف تائید کی بلکہ اس اقدام کو آگے لے جانے کیلئے انہیں ہی ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ کیا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اس کانفرنس کا مقصد مسلمانوں کے تمام پلیٹ فارم بشمول سماجی کارکنوں، نوجوانوں اور خواتین کی کچھ اس انداز سے رہنمائی کرنا ہے تاکہ انہیں سماج میں چھائی مایوسی کو ختم کرکے موجودہ حالات سے مقابلے کے لائق بنایا جا سکے،۔ اس کے علاوہ دانشوروں سے مشورہ کرکے برادران وطن کی ساتھ کس طرح سے ہم آہنگی قائم کی جا سکے اور ملک کی سیکولر عوام ملک کے آئیڈیا آف انڈیا کے تصور کا دفاع کیا جا سکے، جیسا کہ آئین نے ہر شہری کو حقوق عطا کئے ہیں جس کا بابائے قوم مہاتما گاندھی اور آئین ہند کے معمار بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر نے تصور دیا تھا۔