نئی دہلی، 5 مئی (یو این آئی) سپریم کورٹ کی سابق جسٹس رنجنا پرکاش کی سربراہی میں حد بندی کمیشن نے جمعرات کے روز جموں خطہ پر مشتمل مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے اسمبلی حلقوں کی حد بندی کے حکم کو حتمی شکل دی۔ جس میں وادی کے اننت ناگ لوک سبھا میں جموں کا کچھ حصہ شامل کیا گیا ہے اور پہلی بار قانون ساز اسمبلی میں درج فہرست قبائل کے لیے نو نشستیں مختص کی گئی ہیں۔
کمیشن نے کشمیری تارکین وطن اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سے در بدر ہونے والوں کے لیے
قانون ساز اسمبلی میں اضافی نشستیں رکھنے کی سفارش کی ہے۔ کمیشن نے پورے جموں و کشمیر کو ایک مرکز کے زیر انتظام علاقہ سمجھتے ہوئے وادی کشمیر کے اننت ناگ اور جموں کے راجوری پونچھ کے کچھ علاقوں کو ملاکر ایک پارلیمانی حلقہ تشکیل دیا ہے۔ کمیشن نے درج فہرست ذاتوں کے لیے سات نشستیں مخصوص کی ہیں۔ یہ حکم گزٹ آف انڈیا میں شائع ہوا ہے۔
حد بندی کے حکم کے مطابق مرکز کے زیر انتظام علاقے میں کل 90 نشستیں رکھی گئی ہیں جن میں جموں خطے کی 43 اور کشمیر کے علاقے میں 47 نشستیں ہیں۔