نئی دہلی‘ 7 مارچ (یو این آئی) خواتین اور بہبود اطفال کی وزیر اسمرتی ایرانی نے میڈیا میں خواتین کے ساتھ تعصب پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس پیشے سے وابستہ بیشتر خواتین اپنے دفتر میں جنسی ہراسانی کا شکار ہوتی ہیں لیکن ان میں سے کئی تو اس کی شکایت بھی نہیں کرپاتی ہیں۔
محترمہ ایرانی نے اتوار کو یہاں بین الاقوامی یوم خواتین سے قبل آج جنوبی ایشیا میں خواتین صحافیوں کی صورت حال پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ یہ رپورٹ جنوبی ایشیائی خواتین نیٹ ورک اور انڈین میڈیا انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طورپر تیا رکی ہے۔
محترمہ ایرانی نے رپورٹ میں دیے گئے اعدادو شمار کے حوالے سے کہا کہ خواتین صحافیوں کو تعصب ہی نہیں بلکہ جنسی ہراسانی کا بھی شکار ہونا پڑتا ہے اور انہیں ملازمت کی بیشتر سہولیات سے محروم ہونا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سروے میں شامل 87 فیصد خواتین صحافی میڈیا سے اور 17فیصدانٹرٹینمنٹ سیکٹر کی ہیں۔2.99فیصد خواتین صحافیوں کو ہی پنشن مل پاتی ہے۔ 1.49 فیصد کو ہی سال میں بونس مل پاتا ہے تو صرف دو فیصد کوایل ٹی سی۔ صرف 17 فیصد کو ہی ماں بننے پر چھٹی مل پاتی ہے۔42 فیصد خواتین صحافیوں کو ملازمت کی تمام سہولیات نہیں مل پاتی ہیں۔ 44 فیصد سے کم خواتین کو ہی کام کے یکساں مواقع دستیاب ہوپاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ ہمارے سماج کا آئینہ
ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین کی کیا صورت حال ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس رپورٹ کو میڈیا ہاوس کے تمام مالکان اور آجرین کے پاس بھیجا جانا چاہیے تاکہ وہ جان سکیں کہ خواتین کی ان کے دفتر میں کیا حالت ہے۔ جس سے وہ خواتین کے ساتھ انصاف کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ رپورٹ تو میٹرو شہروں کے صحافیوں کی ہے لیکن ہمیں علاقائی میڈیا میں کام کرنے والی خواتین کی صورت حال کے بار ے میں بھی ایک رپورٹ تیار کرنی چاہئے۔
محترمہ ایرانی نے کہا کہ ہمیں خواتین کی صورت حال پر ٹکنالوجی کے اثرات کا بھی مطالعہ کرنا چاہئے اور یہ پتہ لگانا چاہئے کہ اشتہارات اور فلموں اور سیریلس میں خواتین کا امیج کس طرح بنایا جارہاہے۔ انہوں نے میڈیا کے شعبے میں ایک سینئر خاتون صحافی کی یا د میں ایک بنچ قائم کرنے کا مشورہ دیا اور اس کے لیے پی آئی بی سے نا م بھیجنے کی درخواست کی۔
تقریب میں جنوبی ایشیا نیٹ ورک کی کنوینر ویناسیکری نے کہا کہ گذشتہ پانچ برس سے یہ رپورٹ تیا ر کی جارہی تھی۔ یہ رپورٹ نو ملکوں کے صحافیوں کے سروے پر مبنی ہے۔
خیرمقدمی تقریر پی آئی بی کے چیف مینیجنگ ڈائریکٹرکے ایس دھتوالیا نے کی اور میڈیا انسٹی ٹیوٹ کی پروفیسر انوبھوتی یاد و نے شکریہ ادا کیا۔ محترمہ یادو نے اس رپورٹ کو ہر دو برس میں اپ ڈیٹ کرتے رہنے کا مطالبہ کیا اور اس پر مسلسل ریسرچ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔