نئی دہلی ، 14 دسمبر (یواین آئی) زرعی اصلاحات قوانین کے خلاف پیر کے روز کسان تنظیموں نےتحریک تیز کردی ہے اور حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے بھوک ہڑتال پر چلے گئے کسان لیڈر صبح آٹھ بجے سے بھوک ہڑتال پر چلے گئے جو شام پانچ بجے تک جاری رہی۔ یہ ہڑتال دارالحکومت میں غازی پور ، ٹکری ، سندھو بارڈر اور دیگر کئی مقامات پر جاری رہی ضلع ہیڈ کوارٹروں پر کسانوں نے بھوک ہڑتال کی اور مظاہرہ کیا ۔ کسان تنظیمیں زرعی اصلاحات کے تینوں قوانین کو منسوخ کرنے پر بضد ہیں اور فصلوں پر منیمم سپورٹ پرائس کو قانونی درجہ دینے کا مطالبہ کررہی ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی برت رکھا ۔ دریں اثنا ہریانہ کے بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی نے آج وزیر زراعت نریندر سنگھ تومرسے ملاقات کی اورحکومت کی جانب
سے زرعی اصلاحات کے قوانین میں ترمیم کرنے کی ان کی تجویز کے لئے شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے فصلوں کامنیمم سپورٹ پرائس اور منڈی نظام کو جاری رکھنے کے سلسلے میں حکومت کی تعریف کی۔ بعدازاں رکن پارلیمان دھرم بیراور سنیتا دگل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہریانہ نے مرکزی حکومت سے باغبانی کے شعبے میں زیادہ سے زیادہ رقم مختص کرنے کامطالبہ کیا ہے تاکہ قومی دارالحکومت کو پھل اور سبزیوں کی فراہمی ہوسکے ۔ کولڈ اسٹوریج ، کولڈ چین اور پروسیسنگ یونٹوں کے لئے مزید فنڈز جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
آل انڈیا فارمرز کوآرڈینیشن کمیٹی کے کچھ لیڈروں نے وزیر زراعت سے ملاقات کی اور کہا کہ منیمم سپورٹ پرائس کو ختم کیا جانا چاہئےاور فصلوں کی قیمتیں کھلے بازار میں طے کی جانی چاہئے۔ اس سے کسانوں کو مسابقت کی وجہ سے زیادہ قیمت مل سکے گی۔