کولمبو۔ سری لنکا نے فرقہ وارانہ تشدد کو پھیلنے سے روکنے کے لئے ملک میں 10 دنوں کی ایمرجنسی نافذ کرنے کا آج اعلان کردیا ۔ ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ سری لنکا کے وسطی ضلع کینڈی میں مسلمانوں اور بدھسٹوں کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے ایک روز بعد ملک میں قانون و انتظام کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لئے ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا ہے۔ سری لنکا میں گزشتہ ایک سال سے دونوں فرقوں کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھی ہے، جہاں شدت پسند بدھسٹ تنظیموں کی طرف سے مسلمانوں پر عام لوگوں کو زبردستی مسلمان بنانے اور بدھسٹوں کے آثار قدیمہ کے مقامات پر توڑ پھوڑ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ بعض قوم پرست بدھسٹوں نے ملک میں روہنگیا مسلم پناہ گزینوں کی موجودگی کے خلاف احتجاج بھی کیا ہے۔
right;">
سرکاری ترجمان دیاسری جے شیکھرا نے رائٹر کو بتایا کہ " کابینہ کی ایک خصوصی میٹنگ میں 10 دنوں کی ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، جس کا مقصد فرقہ وارانہ فسادات کی آنچ ملک کی دیگر ریاستوں میں پھیلنے سے روکنا ہے"۔ سوشل میڈیا پر شائع پیغامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ " فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا ذرائع سے تشدد بھڑکانے والے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سے قبل حکومت نے فوجی دستے اور پولیس کو بڑی تعداد میں ضلع کینڈی میں کل ہی تعینات کردیا تھا، جہاں ایک مسلمان کی دوکان کو بدھسٹوں نے نذر آتش کر دیا تھا ۔ اس کے بعد پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں، جس کو روکنے کے لئے فوری طورپر کرفیو لگا دیا گیا تھا۔