پیرس 27 فروری(یو این آئی) ایک یہودی عبادت گاہ اور مسلمانوں پر حملوں کے پس منظر میں اسرائیلی سفیر نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک میں اگر اقلیتیں مسلسل خطرے اور مسائل سے دوچار ہیں تو وہاں کے معاشرے میں جمہوریت زندہ نہیں رہ سکتی۔
جرمنی میں متعین اسرائیلی سفیر جیرمی ایساخاروف نے جرمن شہر ہالے میں ایک یہودی عبادت گاہ اور ہاناؤ میں مسلم مخالف حملوں کے حوالے سے وارننگ دی ہے کہ جرمنی میں جمہوریت پر حکومت کی گرفت کمزور پڑتی نظر آرہی ہے جو خوش آئند نہیں۔
ایساخاروف نے یہ کہنے سے بھی گریز نہیں کیا ہولوکاسٹ مظہر ہے کہ نفرت کسی کو کہاں لے جا سکتی ہے۔جرمن اخبار نوئے اوسنابرؤکر سائٹنگ سے اپنی بات چیت میں جرمن سفیر نے ایک آزاد معاشرے کی تصویر کشی کرتے ہوئے کہا کہ ایک آزاد معاشرہ بہت سی خرابیوں کو برداشت کرنے کا متحمل ہو سکتا ہے لیکن تشدد کسی صورت برداشت نہیں کر سکتا۔ان کا واضح اشارہ جرمن معاشرے
کی طرف تھا جہاں ایک بار پھر اقلیتوں کے خلاف تشدد انگیزی سے کام لیا جا رہا ہے جس میں یہودی اور مسلمان خاص طور پر نشانے پر ہیں۔
اسرائیلی سفیر نے مسلمانوں اور یہودیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی مذہبی پہچان کو مطلق نہ چھپائیں۔ ایسی پوشیدگی تحفظ اور سلامتی فراہم نہیں کر تی۔یہودیوں کے سر سے کپا نہ اور مسلمانوں کےسر سے ٹوپی ہٹا دینے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔
ہر ایک کی سلامتی کو یقینی بنانے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تہذیبی گونا گونی کے ساتھ زندگی گزارنے اور ایک کھلے جرمن معاشرے کی بقا کے لئے دہشت گردی اور نفرت کو جڑ سے اکھاڑپھینکنا ہو گا۔ ایساخاروف ڈھائی برسوں سے جرمنی میں اسرائیلی سفیر کے طور پر متعین ہیں۔
ڈی ڈبلیو کے مطابق اسرائیلی سفیر نے اسپین اور بیلجیم میں کارنیوال کے موقع پر سامیت مخالف فلوٹس کے عوامی ڈسپلے پر بھی تنقید کی۔یورپ بھر میں ان فلوٹس پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیاہے۔