نئی دہلی، 5 مئی (یو این آئی) کورونا انفیکشن (كووڈ -19) کے 90 سے 95 فیصد مریض ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ایسے مریض کافی تاخیر کرنے کے بعد اسپتال پہنچتے ہیں جس سے یہ وائرس ہلاکت خیز ثابت ہوتا ہے ۔
ڈاکٹروں کے مطابق مریضوں کا دیری سے سامنے آنے سے ان کا کیس بگڑ جاتا ہے اور اس کے 80 فیصد کیس بہت معموملی علامات والے ہوتے ہیں اور 15 فیصد معاملوں میں طبی سپورٹ اور آکسیجن اور پانچ فیصد معاملوں میں آئی سی یو اور وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑتی ہے۔ لہذا کوروناکے مریضوں کا پتہ لگتے ہی انہیں طبی امداد دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کسی کا ٹیسٹ پہلے ہو چکا ہے تو اسے فوری طور پر اسپتال جاکر علاج کرانا چاہئے۔
راحت کی ایک اور بات یہ ہے کہ متاثرین کی شرح اموات 3.2
فیصد پر ہی برقرار ہے جو پہلے کے مقابلے میں انتہائی معمولی اضافہ سمجھا جا سکتا ہے۔ پہلے متاثرین کی شرح اموات 3.1 فیصد تھی۔ پیر کو مریضوں کے ٹھیک ہونے کی شرح بڑھ کر 27.45 فیصد سے زیادہ ہو گئی جبکہ مریضوں کی شرح اموات اعشاریہ ایک اضافہ کے ساتھ 3.2 فیصد ہو گئی۔
اب تک دوسری مثبت بات یہ رہی ہے کہ ہمارے ملک میں ’’آوٹ كم ریشیو‘‘ میں اضافہ ہوا ہے یعنی جتنے کیس آئے تھے اور ان میں سے کتنے لوگ ٹھیک ہوئے ہیں اور کتنوں کی موت ہوئی ہے، وہ اب بڑھ کر 90:10 ہو گئی ہے اور 17 اپریل ماہ کے لیے اس 80:20 تھی جو ظاہر کرتی ہے کہ ہماری طبی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ملک میں کوروناوائرس کے سلسلے میں کی گئی تیاریاں صحیح سمت میں ہیں اور ہم کسی بھی قسم کی ہنگامی صورتحال سے نمٹا سکتا ہے۔