ڈنمارک/7اگست(ایجنسی) انٹرنیٹ پر ایک فوٹو آج کل کافی وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک خاتون پولیس برقع پہنی ہوئی دوسری خاتون کے گلے لگ رہی ہے۔ یہ فوٹو ڈنمارک کے دارالحکومت کوپین ہیگن کی ہے۔ در اصل کچھ دن پہلے ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر برقع پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کی مخالفت میں مسلم خواتین نے نقاب پہن کر بھاری تعداد میں ڈنمارک کے دار الحکومت کے سینٹرل ضلع نوریبرو سے پولیس اسٹیشن تک یکم اگست کو احتجاجی مارچ نکالا۔
نقاب پہنی ہوئی خاتون نے بتایا کہ مذہبی طور پربھید بھاؤ کرنے والے کسی قانون کے آگے ہم نہیں جھکیں گے۔ اس کے بعد پورے انٹرنیٹ پر ان فوٹوز کا جیسا سیلاب سا آگیا۔ اس میں سے رائٹرس کے فوٹو گرافر اینڈلیو کیلی کے ذریعے کھینچی گئی ایک تصویر نے سب کا دھیان کھینچا جس میں ایک خاتون پولیس نقاب پہنی دوسری خاتون کے گلے لگی ہوئی تھی اور اسے تسلی دے رہی تھی۔
کچھ وقت کیلئے ہی صحیح لیکن اس فوٹو نے کشیدگی کے ماحول کو تھوڑا ضرور کم کر دیا۔ لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس خاتون پولیس کی کافی تعریف کی کیونکہ اس نے احتجاجی مظاہرہ کر رہی خاتون کو بجائے تھپڑ مارنے کے اسے گلے لگایا۔