نئی دہلی، 30 جولائی (ایجنسی) اترپردیش کے اناؤ میں عصمت دری کا شکار لڑکی کے ساتھ ہو رہے ظلم پر اپوزیشن کے ہنگامہ کے درمیان منگل کو لوک سبھا میں’ کنزیومر پروٹیکشن بل -2019‘ پر بحث کی شروعات ہوئی۔
ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی اپوزیشن کی جانب سے اناؤ کے واقعہ پر وزیر داخلہ امت شاہ سے بیان کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں آکر نعرے بازی کرنے لگے۔ اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان فوڈ اینڈ کنزیومر امور کے وزیر رام ولاس پاسوان نے بل پر بحث کا آغاز کرکے ایوان سے اسے منظور کرانے کی اپیل کی۔ مسٹر پاسوان نے کہا کہ یہ بل صارفین کے تحفظ کے لئے ضروری
ہے۔
اپوزیشن کےہنگامہ تیز ہونے کی وجہ سے مسٹر پاسوان نے بحث کو آگے بڑھانے کے لئے صارفین معاملوں کے وزیر مملکت دانوے راؤسیهوو داداراؤ سے اپیل کی۔ مسٹر داداراؤنے کہا کہ ’کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 1986‘ میں پہلی بار بنا تھا، جو بدلتے ہوئے حالات اور لبرلائزیشن کے بعد موثر نہیں رہ گیا تھا۔ اس کے لئے ایکٹ میں کئی ترمیم تو ہوئے لیکن ان کی تعداد اتنی زیادہ ہو گئی کہ اس قانون کی جگہ نیا مسودہ تیار کرکے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنا پڑا ہے۔ اس بل کو گزشتہ لوک سبھا میں منظور کیا گیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں منظور نہیں ہو سکا تھا لیکن اسی درمیان 16 ویں لوک سبھا کی مدت ختم ہو گئی۔