نئی دہلی 18 دسمبر (یو این آئی) اس تمہید کیساتھ کہ شہریت ایکٹ شہریت دینے کے لئے چھیننے کے لئے نہیں اقلیتی امور کے مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے آج بظاہر خوفزدہ اقلیت سے کہا کہ ترمیم شدہ ایکٹ این سی آر سے کسی ہندستانی شہری کی شہریت کو خطرہ لاحق نہیں، اس لئے غلط پروپگنڈے پر کوئی توجہ نہ دی جائے۔
قومی اقلیتی کمیشن کے تحت یوم اقلیت پروگرام میں مسٹر نقوی نے اس استدلال کیساتھ کہ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے اس لئے ستیہ میو جیہ تے کے ہاتھوں جھوٹ میوجیہ تے کا پٹخنی کھا کر اندھے منھ گرنا طے ہے ، کہا کہ اقلیتین بشمول مسلمانان ہند ملک کی ترقی میں برابر کی حصہ دار ہیں اور انہیں این آرسی اور ترمیم شدہ شہریت ایکٹ کے محاذ پر ملک کو گمراہ کرنے والوں کو شکست دینا ہے۔
ترمیم شدہ شہرت قانون کو ہندستانی شہریوں سے جوڑنے کو صریح دھوکہ گردانتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ جہاں تک این آر سی کا تعلق ہے تو 1951 میں آسام میں شروع کیا جانے والا یہ عمل ابھی تک اپنے انجام کو نہیں پہنچا اور وہاں جن کے نام فہرست میں نہیں آئے وہ ٹریبنل اور عدالتوں میں اپیل کر سکتے ہیں ۔ اس رخ پر حکومت بھی ان کی مدد کر رہی ہے۔
شہریت میں ترمیم کے بل کو’’ انسانوں کی توہین‘‘کے خلاف اور’’ انسانی احترام ‘‘کے حق میں اٹھایا جانیوالا انقلابی قدم قرار دیتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ وطن عزیز کی تقسیم کے بعدسیکولر ہندستان جہاں اقلیتوں بشمول مسلمانوں کیلئے ’’جنت‘‘ ثابت ہوا وہیں اسلامی پاکستان اقلیتوں کا ’’جہنم‘‘ بن گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فرق کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سیکولرزم اور رواداری ہندستان کے ڈی این اے میں شامل ہے۔اس موقع پر کمیشن کے قومی سربراہ غیورالحسن رضوی، کمیشن کے اراکین اور دیگر سننئیر ذمہ داران موجود تھے۔