نئی دہلی: ڈوكلام کو لے کر جاری تنازعہ کے درمیان چینی میڈیا بھارت پر نشانہ لگانے کا ایک بھی موقع نہیں گنوا رہا ہے. اب چینی میڈیا نے بھارت کو چھوٹی سوچ والا بتایا ہے. نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنے ادارتی میں لکھا ہے، 'بھارت بہت چھوٹی سوچ والا ملک ہے. اس کا اندازہ اس بات سے لگتا ہے کہ بارڈر پر ایک سڑک کی تعمیر سے دو ممالک کے اسٹریٹجک حالات تبدیلی آ جائے گا. یہ سوچ بھارت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے. ' ساتھ چینی اخبار نے یہ بھی کہا ہے کہ بھارت داداگري کرنے کی ذہنیت سے فیصلے لے رہا ہے.
اخبار نے لکھا ہے، 'بھارت کولڈوار کو فروغ دے رہا ہے. وہ علاقے کا دادا بننے کی ذہنیت سے کام کر رہا ہے. ہندوستان کو اس ذہنیت سے باہر آنے کی ضرورت ہے، تبھی وہ ابھرتی ہوئی چین کو دشمن کے طور پر دیکھنے کی بجائے ترقی کے موقع کے طور پر سمجھ پائے گا. '
گلوبل ٹائمز نے صفائی دینے کے لہجے میں لکھا ہے کہ بھارت کو کھلی سوچ اپنانی چاہئے اور دنیا کو خطرات کے طور پر دیکھنے، چیلنج کے طور پر لینا چھوڑ دینا چاہئے. بھارت کو چھوٹے جنوبی ایشیائی ممالک سمیت دنیا کو لے کر اپنی سوچ پر غور کرنا چاہئے.
بھارتی جوانوں پر کی پتھر بازی: چین ایک طرف جہاں ڈوكلام میں بھارت کو آنکھیں دکھا رہا ہے تو دوسری طرف لداخ علاقے میں بھی دراندازی کی کوشش کی ہے. منگل کو چین نے لداخ میں ہندوستانی سرحد میں گھسنے کی کوشش کی ہے. صبح قریب 11 بجے چین کے فوجی پانچ چھ گاڑیوں لے کر آئے اور اسے اپنے علاقے میں کھڑی کر پیدل پیدل بھارتی علاقے میں گھس آئے. جس جگہ سے چینی فوجی بھارت میں داخل ہوئے وہ پےگوگ جھیل کا علاقہ ہے. چینی فوجیوں کی اس حرکت کو دیکھ کر وہاں تعینات آئی ٹی بی پی کے جوانوں نے ہیومن چین بنا لیا اور ان کو روکنے لگے. اس دوران ممالک کے فوجیوں کے درمیان جدوجہد بھی ہوئی. یہ تنازع آدھے گھنٹے تک چلا.
فوج سے منسلک ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی مخالفت کے بعد چینی فوجی اپنی حد میں لوٹ گئے اور وہیں سے پتھر پھینکنے لگے. چینی
فوجیوں کی جانب سے پھینکے گئے پتھر سے آئی ٹی بی پی کے کچھ جوانوں کو چوٹیں آئی ہیں. چینی فوجیوں لوہے کا راڈ لے کر بھی آئے تھے.
'بھارتی فوج نے کراس کیا بارڈر': دو دن پہلے چینی ميڈيو نے الزام لگایا تھا کہ بھارتی فوج اس کی حد میں گھس آئے ہیں. چین کے سرکاری اخبار پیپلز ڈیلی میں شائع خبر میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہندوستانی فوج نے حد کا غلط اندازہ (Miscalculation) کیا. اس غلطی کے لئے بھارت کو اس کے لئے شرمندگی جھیلنی پڑے گی. یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سکم کے ڈوكلام میں بھارت اور چین کے درمیان تقریبا دو ماہ سے سرحدی تنازعے کشیدہ صورت حال میں پہنچ گیا ہے.
ڈوكلام پر بھارت-چین فلیگ لیول کی میٹنگ بے نتیجہ: ڈوكلام تنازعہ کو حل کرنے کے لئے 11 اگست کو بھارتی اور چین کے فوج کے درمیان میجر جنرل سطح پر ناتھولا میں فلیگ لیول میٹنگ ہوئی، لیکن بے نتیجہ ثابت ہوئی. ذرائع کا کہنا ہے کہ چین اس بات پر زور ڈال رہا ہے کہ بھارت ڈوكلام سے اپنے فوجی ہٹائے وہیں بھارت کا کہنا ہے کہ چین تک سڑک بنانے کا آلہ نہیں خارج وہ اپنی فوج نہیں هٹاےگا. دونوں فریقوں نے فیصلہ لیا کہ اپنے هےڈكواٹر کو رپورٹ کریں گے. گزشتہ ہفتے بھی بریگیڈیئر سطح پر ناتھولا میں ہی دونوں ممالک کے لشکروں کے درمیان بات چیت ہوئی تھی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا.
بھارت نے سرحد پر بڑھائی فوجیوں کی تعداد: بھارت کے سککم سے لگے بھوٹان کے ڈوكلام میں بھارت اور چینی فوج کے جوان چند ہفتوں سے نان كمبےٹو موڈ میں آمنے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں. ڈوكلام معاملے پر جاری تناتني کے درمیان اسٹریٹجک طور پر اہم قدم اٹھاتے ہوئے بھارت نے سکم اور اروناچل پردیش سے لگی چین کی حد کے ارد گرد کے پورے علاقے میں اور زیادہ فوجیوں کی تعیناتی کی ہے. سینئر سرکاری حکام نے یہ معلومات دی.
حکام نے بتایا کہ فوجیوں کے 'چوکسی کی سطح' کو بھی بڑھا دیا گیا ہے. انہوں نے بتایا کہ ڈوكلام پر بھارت کے خلاف چین کے جارحانہ سٹائل کے پیش نظر اور انتہائی تجزیہ کے بعد سکم سے لے کر اروناچل پردیش تک بھارت-چین کی تقریبا 1،400 کلومیٹر طویل سرحد کے قریب کے علاقوں میں فوجیوں کی تعیناتی میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا.