نئی دہلی، 24 جون (یو این آئي) کانگریس نے کہا ہے کہ اب تک کے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ چین کو باہمی بات چیت اور امن کی زبان سمجھ میں نہيں آتی اور وہ صرف طاقت اور جارحیت کی زبان سمجھتا ہے، اس لیے اسی کی زبان میں اسے جواب دیا جانا چاہیئے۔
کانگریس کے ترجمان منیش تیواری اور گورو گوگوئی نے بدھ کے روز یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس سے پہلے بھی کئی بار دیکھا گیا ہے کہ جب بھی چین نے سرحد پر کشیدگی کی فضا پیدا کی، تو ہندوستان نے امن کی بحالی کی کوشش کرتے ہوئے اس سے بات چیت کی پہل کی۔ لیکن اس نے اس پہل کا جواب جارحیت سے دیا ہے۔ چین کے ساتھ اس تجربے سے ایسا لگتا ہے کہ وہ صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اور ہندوستان اگر اسے طاقت دکھاتا ہے تو وہ سب کچھ سمجھ جائے گا۔
مسٹر گورو
گوگوئی نے کہا کہ چین امن کی بات بالکل نہیں سمجھتا ہے۔ لداخ کی جھڑپ سے پہلے متعدد مواقع پر اس کی جارحیت کو روکنے کے لئے بات چیت کی کوششیں کی گئیں، لیکن وہ اس کوشش کو سمجھ نہیں پائے۔ اس لیے اسے طاقت کی زبان میں ہی جواب دیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ خیال رکھنا چاہئے کہ اروناچل پردیش اور لداخ کو دوسرا ڈوکلام نہیں بننے دینا ہے۔ چین نے ڈوکلام میں اپنے فوجی اڈے کو مضبوط کیا ہے اور یہ صورتحال چین کی سرحد پر کسی دوسری جگہ نہیں ہونی چاہئے کیونکہ اس سے ہمیں ہی نقصان ہوگا۔ چین پر دباؤ برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، لیکن مشکل یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملک کی حفاظت سے قطع نظر صرف اپنی شبیہ بنانے میں مصروف ہیں اور انہیں سرحد پر دراندازی سے کوئی دقت نظر نہیں آتی ہے۔