بنگلور،12جولائی(ایجنسی) کرناٹک میں اراکین اسمبلی کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے دوران اسمبلی کا 10 روزہ مانسون سیشن جمعہ کو شروع ہوا جس میں 11 باغی اراکین اسمبلی موجود نہیں تھے جبکہ اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ’انتظارکرو اور دیکھو‘ کی پالیسی کے تحت حصہ لیا۔
دراصل سپریم کورٹ کی جانب سے 11 باغی اراکین اسمبلی (جن میں کانگریس کے آٹھ اور جے ڈی ایس کے تین شامل ہیں) کے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ کے بارے میں فیصلہ سنانےکے اسپیکر کو دیے گئے حکم کے بعد عدالت کے اگلے قدم پر بی جے پی کی نظر ٹکی ہوئی ہے۔ اس تعلق سے فیصلہ سنانے کے صدر کو دیے گئے حکم کے بعد عدالت کے حکم پر بھی سب کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔
لیڈر آف اپوزیشن اور بی جے پی
کے ریاستی صدر بی ایس یدی یورپا نے اسمبلی کے اجلاس میں حصہ لینے سے پہلے صحافیوں سے کہا،’ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کریں گے اور پارٹی کے چیف وہپ کوٹا پجاری نے پارٹی کے تمام اراکین اسمبلی کو اسمبلی کے سیشن میں موجود رہنے کے لیے وہپ جاری کیا ہے‘۔
بر سر اقتدار اتحاد کے فریقوں کانگریس اور جے ڈی ایس نے بھی اپنی اپنی پارٹی کے اراکین اسمبلی کو وہپ جاری کرکے کہا ہے کہ وہ ہرحال میں اسمبلی میں موجود رہیں۔
سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے ممبئی سے لوٹنے والے اراکین اسمبلی نے جمعرات کی شام اسمبلی کے اسپیکر کو استعفیٰ کے کاغذات سونپ دیے۔ باغی اراکین اسمبلی کے پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کرنے اور اسمبلی سیشن کی میٹنگ میں شامل نہ ہونے کی امید ہے۔