نینی تال ، 08 جنوری (یو این آئی) اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز اپنے اہم فیصلے میں ریاست کی ترویندر حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے شیوالِک ایلیفَینٹ ریزرو کے نوٹیفکیشن رد (ڈی نوٹیفائی)کرنے کے سلسلے میں اقدام پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ساتھ ہی مرکز اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ ساتھ جنگلاتی حیوانات بورڈ ، حیاتیاتی تنوع کے بورڈ کو نوٹس جاری کرکے کہا کہ وہ جواب داخل کریں۔
چیف جسٹس آر ایس چوہان اور جسٹس لوکپال سنگھ کی بینچ نے دہرادون کے محب ماحولیات رینوپال کی جانب سے دائر عوامی شنوائی کے بعد یہ پابندی عائد کی ہے۔ عرضی گذار کی جانب سے مفاد عامہ کی عرضی دائر کرکے حکومت کے 24 نومبر 2020 کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
عرضی گذار کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملک میں سنہ 1993 میں پروجیکٹ ایلیفَینٹ کے تحت 11 ایلیفَینٹ ریزرو نوٹفائی کیے گئے تھے
جن میں اتراکھنڈ کا شیوالِک ایلیفَینٹ ریزرو بھی شامل تھا۔ چھ اضلاع میں پھیلے اس ایلیفَینٹ ریزرو کو حکومت نے 24 نومبر 2020 کو نوٹیفائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایلیفَینٹ ٹائیگر ریزرو نوٹیفائی کرنے کے پیچھے کوئی قانونی جواز نہیں تھا اور ریاست میں ہاتھیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔
عرضی گذار کی جانب سے حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ یہ اقدام غلط ہے۔ ہاتھی گروپ چلنے اور طویل مسافت طے کرنے والے جانور ہیں لہٰذا ایلیفَینٹ ریزرو سے متعلق نوٹیفکیشن کو رد کرنے کا حکومت کا فیصلہ درست نہیں ہے۔عرضی گذار کی جانب سے اس معاملے میں عدالت عظمیٰ کے رواں برس 24 نومبر 2020 کے حکم کا بھی حوالہ دیا گیا جس میں عدالت کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی قیادت والی تین ججوں کو بینچ نے ہاتھیوں کے تحفظ پر زور دینے کی بات کی ہے۔