جئے پور/12مئی(ایجنسی) سوراج میرا پیدائشی حق ہے اور میں اس کو لے کر رہوں گا "کا نعرہ دینے والے بال گنگادھر تلک کو راجستھان کی اسکولی تعلیم میں "دہشت کا خالق "کے طور پر پڑھایا جارہا ہے۔ حالانکہ آٹھویں جماعت کی سوشل سائنس کی یہ کتاب مین نصاب کا حصہ نہیں ہے بلکہ حوالہ کتاب ہے۔ تاہم اس بات کے سامنے آنے کے بعد ریاستی حکومت کی چوطرفہ تنقید کی جارہی ہے ۔ اپوزیشن پارٹی کانگریس سمیت متعدد تعلیمی تنظیمیں حکومت پر حملہ آور ہوگئی ہیں۔
سوشل میڈیا میں آٹھویں جماعت کی اس کتاب کے اس صفحہ
کو وائرل کرکے لوگ اس باب کو ہٹانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ کتاب کے صفحہ نمبر 267 پر ـ18-19 ویں صدی کے قومی آندولن کے واقعات" عنوان کے تحت اس باب میں لکھا گیا ہے کہ بال گنگادھر تلک نے قومی آندولن میں تشدد کے راستے کو اپنایا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں "دہشت کا خالق "کہا جاتا ہے۔
ایسا نہیں ہے کہ اس کتاب کو بی جے پی کے دور اقتدار میں ہی پڑھایا جارہا ہے ۔آٹھویں جماعت کی سوشل سائنس کی حوالہ کتاب کے طور پر یہ گزشتہ آٹھ سالوں سے پڑھائی جارہی ہے۔ یعنی اس میں کانگریس کے دور اقتدار میں بھی اصلاح نہیں کی گئی۔