نئی دہلی، 9 نومبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے اجودھیا اراضی تنازع کے معاملے میں ہفتہ کے روز اپنا تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کا انہدام ’غیر قانونی‘ تھا اور اس طرح کا واقعہ سیکولر ملک میں نہیں ہونا چاہئے تھا۔
عدالت نے اسی بنیاد پر مسلم فریقوں کو اجودھیا میں پانچ ایکڑ اراضی مسجد کی تعمیر کے لئےدینے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سربراہی میں آئینی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ یہ عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کی شق 142 کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سابقہ میں کی گئی غلطیوں کی
اصلاح کرے۔ اگر عدالت مسلم کمیونٹی کی اہلیت کو نظرانداز کرے گی تو یہ انصاف نہیں ہوگا ، جنھیں قانون کی پابند سیکولر ملک میں ناجائز طریقے سے ان کی مسجد کے ڈھانچے سے محروم کردیا گیا تھا ۔
آئینی بنچ نے مزید کہا کہ ....ان کی عبادت کے مقام کو غیر قانونی طریقے سے منہدم کرنے کے لئے مسلم فریق کی تلافی ضروری جائے۔ مسلمانوں کو دی جانے والی راحت کی نوعیت کا جائزہ لینے کے بعد ، ہم سنی سنٹرل وقف بورڈ کو پانچ ایکڑ اراضی الاٹ کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ یہ زمین مرکزی حکومت کے زیر قبضہ اراضی یا اترپردیش کی ریاستی حکومت سے ایودھیا شہر کے حدود میں دی جاسکتی ہے۔