نئی دہلی، 3 ستمبر (یواین آئی) اجودھیا کے رام جنم بھومی -بابری مسجد اراضی تنازع پر سپریم کورٹ میں آج 18 ویں روز سماعت کے دوران مسلم فریق نے کہا کہ مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں، بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا۔
سنی وقف بورڈ کی جانب سے پیش سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوب ڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبد النذیر کی آئینی بنچ کے سامنے اپنی دلیل دی کہ متنازع اراضی کے
ڈھانچےکے محراب کے اندر کے مخطوطات پرلفظ ’اللہ‘ ملا ہے۔ مسلم فریق کے وکیل یہ واضح کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ متنازع مقام پر مندر نہیں بلکہ مسجد تھی۔
انہوں نے کہا کہ بابری مسجد میں بھگوان رام للا کی مورتی قائم کرنافریب سے حملہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا’’مسجد کے اندر 1949 میں بتوں کا ظاہر ہونا کوئی آسمانی معجزہ نہیں بلکہ وہ ایک منظم حملہ تھا‘‘۔ فاضل وکیل نے کہا کہ اجودھیا تنازع پر روک لگنا چاہئے۔ اب رام کے نام پر پھر کوئی رتھ یاترا نہیں نكلني چاہئے۔