لکھنؤ:14 مارچ(یواین آئی)اجودھیا میں بابری مسجد کے انہدام کے معاملے کی سماعت کرنے والے سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ نے مسجد کے انہدام کے ملزمین سے پوچھ گچھ کے لئے 24 مارچ کی تاریخ مقرر کی ہے۔
جولائی 2019 میں سپریم کورٹ کی سخت ہدایات کے بعد اب سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ نے معاملے 351 گواہوں کے بیان لئے ہیں۔اس وقت کے سی بی آئی کے اس وقت کے جوائنٹ ڈائرکٹر اور انوسٹی گیٹر ایم نارائنن نے اپنا بیان درج کرایا تھا۔سپریم کورٹ نے 9 مہینوں کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اگرچہ مسٹر نارائن نے اپنا بیان کافی پہلے درج کرایا تھا پھر بھی مخالف فریق کے وکیل نے اس ضمن میں اپنی جرح جمعہ کو مکمل کرلی تھی۔ قابل ذکر ہے رام جنم بھومی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ اوو رام جنم بھومی چوکی انچارج کی جانب سے 6 دسمبر 1992 کو درج کرائے گئے کیس کے چیف انوسٹی گیٹرمسٹر نارائن اس ضمن میں سی بی آئی کی جانب سے آخری گواہ تھے۔
اجودھیا معاملے کے خصوصی سی
بی آئی جج ایس کے یادو سی آر پی سی کی دفعہ 313 کے تحت 32 ملزمین کی 24 مارچ سے بیان ریکارڈ کریں گے۔پہلے دن تین ملزمین وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) لیڈر چمپت رائے بنسل،فیض آباد بی جے پی ایم للو سنگھ اور پرکاش شرما کو عدالت کے سامنے پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کرانے کا سمن جاری کیا گیا ہے۔
اس معاملے میں سابق ڈپٹی پرائم منسٹر ایل کے اڈوانی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی،اوما بھارتی،کلیان سنگھ اور سادھوی رتمبھرا ملزمین کی فہرست میں شامل ہیں۔اس ضمن میں مجموعی طور سے 48 ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔پہلے اس معاملے کی تحقیق سی بی۔ سی آئی ڈی کررہا تھا پھر اسے سی بی آئی کے حوالے کردیا گیا۔بعد میں سی بی آئی نے 31 مئی 2017 کو 49 ملزمین کے خلاف چارج شیٹ فائل کی تھی جن میں 17 کی موت ہوچکی ہے۔
اب سپریم کورٹ کی جانب سے نو مہینوں کے اندر ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کے بعد قوی امکان ہیں کہ اس ضمن میں سال 2020 کے درمیان تک فیصلہ آجائے۔