نئی دہلی ، 06 جون (یواین آئی) ملک کے 200 کے قریب ہندی مصنفین نے کورونا وائرس کی وبا کے بحران کے پیش نظر ملک کے تمام شہریوں کو مفت علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے اور معاشرے کے محروم طبقات پر خصوصی توجہ دئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ، انہوں نے آجروں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بحران کی اس گھڑی میں کسی کو بھی نوکری سے نہ ہٹائیں۔
مشہور ثقافت اہلکار اشوک واجپئی ،ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ شاعر راجیش جوشی ، منگلیش ڈبرال، کاشی ناتھ سنگھ ، الکا سراوگی ، ویاس سمان یافتہ ممتا کالیا ، پریاگ شکلا ، پوریشوتم اگروال ، ڈاکٹر اروندکشن ، شمبوناتھ ، چندرکانت پاٹل ، لیلا دھر منڈلوئی ،ڈاکٹر سویتا سنگھ ،بدری نارائن اور سدھا اروڑا سمیت متعدد مصنفین نے ایک مشترکہ بیان جاری کر کے یہ اپیل کی ۔
بیان میں کہا گیا ہے ، ’’آج ہم مصنفین اس مکالمے کو گہرے رنج و غم کے ساتھ بھیج رہے ہیں۔ ملک اور دنیا کا ہر فرد اس قدرتی آفات سے دوچار ہے۔ لاکھوں افراد کے قحط اور سانحے نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ معاشرتی و معاشی زلزلہ اور زندگی کا شدید ضائع ہونا انسانی تاریخ کا ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ ایسے
وقتوں میں ، ہم سب اپنے ساتھی مرنے والوں کے لئے عقیدت کے ساتھ سر جھکاتے ہیں۔ ہم متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ان تمام ڈاکٹروں ، نرسوں ، نیک سلوک کارکنان اور تمام اہلکاروں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے ، ’’آج ہمارے پاس لاکھوں افراد موجود ہیں ، جو بھوک ، پیاسے ، بے گھر ، بے روزگار ، گھر ، گاؤں اور پناہ گاہ کی امید پر ہزاروں کلومیٹر کی پیدل سفر کررہے ہیں۔ ہم سب نے انہیں دیکھا ہے‘‘لوگوں نے اس طرح کا انسانی مصائب شاید پہلے کبھی نہ سہا ہو ، لیکن یہ تباہی ہم نے ہی کی ہے۔ لاکھوں افراد کا روزگار ختم ہوگیا۔ یہ قدرت کا غصہ نہیں ہے۔ یہ ہمارے حکمرانی ، ہمارے انتظامیہ اور معاشی نظام کی پیداوار ہے۔‘‘
بیان میں کہا گیا ہے ، ’’ہمارے لوگوں کو صحیح علاج اور آکسیجن بھی میسر نہیں۔ ہم نے کس طرح کا معاشرہ تشکیل دیا ، جہاں اتنی مساوات اور ناانصافی ہے۔ معاشرے اور نظام کی شناخت تباہی میں ہوتی ہے۔ ہر قدرتی آفت بتاتی ہے کہ ہم فطرت کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتے ہیں جیسا انسانوں کے ساتھ ۔اور صرف وہی معاشرہ بچتا ہےجہاں آزادی اظہار ، تنقید کا حق اور معاشرتی ہم آہنگی باقی ہو۔‘‘