ذرائع:
امریکہ:سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ فراڈ سے متعلق ایک کیس میں ملک کی ایک عدالت نے ٹرمپ اور ان کی کمپنیوں پر 355 ملین ڈالر (تقریباً 29,46,09,17,500 روپے) کا جرمانہ عائد کیا ہے۔ اس کے علاوہ ان پر تین سال کی پابندی بھی لگائی گئی ہے۔ ٹرمپ کا رئیل اسٹیٹ کا ایک بڑا کاروبار ہے جو پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی مجموعی مالیت کو بڑھا چڑھا کر پیش کر کے بینکوں کو دھوکہ دیا۔انہوں نے بینکوں سے قرض لینے کے لئے اپنی جائیدادوں کی قیمتیں بڑھا دیں۔ مین ہٹن میں تین ماہ کے طویل مقدمے کی سماعت کے بعد نیویارک کے جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ اگلے تین سال تک کسی کمپنی میں ڈائریکٹر کے عہدے پر
فائز نہیں رہ سکتے۔ نیز، اس مدت کے دوران وہ کسی بینک سے قرض نہیں لے سکتا۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
دوبارہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کاارادہ رکھنے والے ٹرمپ نے کہا کہ نیویارک کے جج نے ایک بہترین کمپنی بنانے پر ان پر جرمانہ عائد کیا ہے۔ یہ ملک کے لئے بدترین دن ہے۔ ٹرمپ ایک کامیاب رئیل اسٹیٹ بزنس مین بھی ہیں۔ ان کی ذاتی رہائش مین ہٹن میں ٹرمپ ٹاور ہے۔ اسی طرح انہوں نے ہندوستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ٹرمپ ٹاور بنائے ہیں۔ہندوستان میں ٹرمپ ٹاور کلیانی نگر، پونے میں بنایا گیا ہے، جس کا افتتاح ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے سال 2018 میں کیا تھا۔ یہ ٹرمپ ٹاور ہندوستانی رئیل اسٹیٹ کمپنی پنچشیل ڈیولپرز کے تعاون سے بنایا گیا ہے۔