واشنگٹن : امریکہ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مدد روکنے کا حافظ سعید کے خلاف پاکستان کے نرم رویہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ امریکہ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ پاکستان کو پہلے افغانستان کے حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ نیٹ ورک کے دہشت گردوں کو پناہ فراہم کرنا بند کرنا ہوگا ، تبھی اس کو مدد دینے پر غور کیا جائے گا۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ہیتھر نورٹ سے جب پوچھا گیا کہ کیا سیکورٹی امداد روکنے کا تعلق حافظ سعید سے ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں نظر بند 2008 ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو رہا کرنے کو لے کر یقینی طور پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، لیکن میری اطلاع کے مطابق اس کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ہیتھر نے کہا کہ پاکستان میں رہا کئے گئے
ممبئی حملوں کے ماسٹر مائند کی کوئی اطلاع جو اس کی دوبارہ گرفتاری کی وجہ بن سکے ، دینے والے کو ایک کروڑ ڈالر کا انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے ، ہم نے اس شخص کو چھوڑے جانے پر اپنی ناخوشی واضح طور پر ظاہر کردی ہے اور اس لئے ہم لوگوں کو یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ اسے انصاف کے دائر ے میں لانے کیلئے ایک کروڑ ڈالر کا انعام ابھی بھی دیا جائے گا۔
اسی درمیان امریکی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ہم نے حقانی نیٹ ورک اور طالبا کیلئے پناہ گاہ کے سلسلہ میں پاکستانی مسئلہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، ہم ان کے نیوکلیئر پروگرام کو لے کر بھی فکر مند ہیں ، ہم لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسے ہندوستان مخالف تنظیموں کی فنڈ حاصل کرنے اور اپنی سرگرمیوں کو انجام دینے کی صلاحیت کے تئیں بھی فکر مند ہیں۔