واشنگٹن، 12 دسمبر (رائٹر) ایسے وقت میں جب چین ایک کثیر المقاصد مون پروجیکٹ پر کام کر رہا ہے، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ خلائی تحقیق و ریسرچ میں سرخیل رہے گا کیونکہ انہوں نے خلا نوردوں کے چاند پر واپسی کے عمل کو شروع کر دیا ہے ۔
مسٹر ٹرمپ نے مریخ پر جانے کے مقصد کے ساتھ چاند کے مشن کی بنیاد پر مبنی "اسپیس پالیسی ڈائریکٹیو‘‘ پر دستخط کرتے ہوئے کہا، "ہم لیڈر ہیں اور ہم لیڈر بنے رہنے کے لئے جا رہے ہیں، اور ہم اسے کئی گنا آگے بڑھانا چاہتے ہیں. "انہوں نے کہا،" اس وقت، ہم نہ صرف اپنے پرچم لہرائیں گے اور اپنا نقش قدم چھوڑیں گے بلکہ ہم مریخ کے لئے
ممکنہ مشن کے لئے بیس بھی قائم کریں گے. "
گزشتہ جون میں چین کے ایک خلائی افسر نے کہا کہ چین چاند پر ایک آدمی کے لئے "ابتدائی" تیاری کر رہا ہے، جو چین کے کثیر المقاصد مون ریسرچ پروگرام کا سب سے تازہ ترین ہدف ہے.
مسٹر ٹرمپ کی دستخط کی تقریب میں ماضی کے کچھ خلائی مسافر مثلاًبز ایلڈرن اور ہیریسن شمٹ اور موجودہ خلائی مسافر پیگي وهٹسن شامل تھی، جن کے خلامیں 665 دن کسی دوسرے امریکی اور پوری دنیا میں کسی دیگر خواتین کے مقابلے میں سب سے زیادہ وقت تک رہنے کا ریکارڈہے. تقریب میں 1972 میں شمٹ نے اپالو 17 مشن کے تحت جمع کئے گئے 3.8 بلین سال پرانا مون اسٹون بھی شامل تھا۔