نئی دہلی 25 نومبر (یواین آئی) گجرات میں تعلقہ سطح سےسیاست کا آغاز کرکے احمد پٹیل کانگریس کے لئے چانکیہ ہی نہیں بنے بلکہ ’سنکٹ موچک‘ (پریشانیوں سے نکالنے ولا)بن کرپارٹی کو مضبوط بنانے کے لئے اپنی زندگی وقف کردی۔
کانگریس صدر کے سیاسی مشیرمسٹر پٹیل، مرکز میں وزیر بننے کی دعوت کو مسترد کرتے ہوئے کانگریس تنظیم کی مضبوطی کے لئے کام کرتے رہے۔
کانگریس کے چانکیہ کے نام سے مشہور احمد پٹیل نے کئی مواقع پرپارٹی کو بحران سے نکالنے کا کام کیا۔ پارٹی میں اہم عہدوں پر کام کرتے ہوئے ، وہ ہمیشہ کانگریس کے صدر سونیا گاندھی کے لیے قابل اعتماد بنےرہے۔ وہ فی الحال کانگریس کے خزانچی تھے اور انہیں دوسری بار یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
ایمرجنسی کے دوران جب پورا ملک سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے خلاف تھا اور1977 کے عام انتخابات میں
محترمہ گاندھی کے خلاف لہر چل رہی تھی، اس وقت مسٹر پٹیل نے محض 26 سال کی عمر میں لوک سبھا کا ممبر بن کر سیاست میں اپنی الگ شناخت قائم کر لی تھی۔ اس کے بعد وہ کبھی نہیں رکے اور ہمیشہ کانگریس کے سنکٹ موچک کے طور پراپنی خدمات انجام دیتے رہے۔
گجرات کے ضلع بھروچ کے انکلیشور میں 1949 میں پیدا ہوئےاحمد پٹیل ریاست یوتھ کانگریس کے صدر تھے۔ وہ تین بار لوک سبھا اور چارمرتبہ راجیہ سبھا کے ممبر رہے۔ انہوں نے بھروچ لوک سبھا سیٹ سے 1977 میں پہلا الیکشن لڑا تھا اور ملک بھر میں کانگریس کے خلاف لہر کے باوجود 62 ہزار 879 ووٹوں سے الیکشن میں کامیاب ہوئے تھے۔ وہ 1980 میں بھی اسی سیٹ سےالیکشن لڑے اور 82 ہزار 844 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی ۔ جیت کے فرق کا یہ سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے 1984 میں تیسری بار لوک سبھا کا الیکشن لڑا اور ایک لاکھ 23 ہزار 69 ووٹوں سےکامیاب ہوئے۔