نئی دہلی ، 18 جنوری (یواین آئی) کسان تنظیموں نے زرعی اصلاحات قوانین کی مخالفت اور فصلوں کی کم سے کم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) کے لئے قانونی حیثیت کا مطالبہ کرتے ہوئے پیر کو یوم خواتین کسان منایا خواتین نے اس احتجاج کی قیادت کی ہے جو گذشتہ 54 دنوں سے قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر احتجاج کررہی ہے۔ ضلعی سطح پر مہیلا کسان دیوس منایا جارہا ہے۔ سندھو بارڈر پر اسٹیج آپریشن اور تمام اہم کام خواتین رہنماؤں اور کارکنوں نے سنبھالے۔
خواتین کسان نہ صرف اس تحریک میں حصہ لے رہی ہیں بلکہ حکومت کے ساتھ بات چیت میں بھی حصہ لے رہی ہیں۔
دریں اثنا، وزیر زراعت نریندر
سنگھ تومر نے کہا ہے کہ حکومت نےبہت محنت سے نئے زرعی اصلاحات قوانین بنائے ہیں۔ حکومت کی اصلاحات کسانوں کے لئے بہت مددگار ثابت ہوں گی اور وہ ان کے معیار زندگی کو بلند کریں گے۔
مسٹر تومر نے یہ بات نیشنل کانفرنس برائے زرعی اصلاحات کے ذریعہ نیشنل کوآپریٹو مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ایک پروگرام میں کہی۔
مسٹر تومر نے بتایا کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ جب بھی ملک کو کسی بحران کا سامنا کرنا پڑا ، تب دیہات کی روایات اور معیشت نے اپنی طاقت قائم کی ہے۔ کووڈ بحران میں حکومت نے دور اندیشی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس عرصے میں متعدد اقدامات کئے گئے ہیں۔