کابل، 12 اگست (یو این آئی) افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی پیش قدمی اور یکے بعد دیگرے صوبائی راجدھانیوں پر قبضے کے درمیان افغان حکومت طالبان کو اقتدار میں حصہ داری کی پیش کش کی ہے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اہم حکومتی ذرائع کے مطابق ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد کو روکنے کے لیے افغان حکومت نے طالبان کو شراکت اقتدار کی پیشکش کی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اقتدار میں شراکت کی یہ پیشکش قطر کے ذریعے کی گئی ہے جو افغان امن مذاکرات کی میزبانی بھی کررہا ہے۔ادھر قطر میں جاری مذاکرات کا تیسرا اور آخری دن شروع ہوگیا ہے تاہم اب تک ہونے والے مذاکرات میں کسی بھی قسم کی پیشرفت نہیں ہوئی البتہ افغان حکومت کے نمائندے آج اس حوالے سے پیشرفت کے لیے پرامید ہیں۔ان مذاکرات میں افغانستان اور طالبان کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ، پاکستان، ازبکستان، امریکہ، برطانیہ، چین اور یورپی یونین کے سفارتی حکام بھی
شریک ہیں۔
دریں اثناء صوبہ ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ میں لڑائی عروج پر ہے اور طالبان نے وہاں کے پولیس ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کر لیا ہے اور وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔دوسری جانب طالبان نے کابل سے صرف 150 کلومیٹر کے فاصلے پر افغانستان کے اسٹریٹجک شہر غزنی کا کنٹرول حاصل کرلیاہے۔یہ شہر ایک ہفتے میں طالبان کے قبضے میں آنے والا 10 واں صوبائی دارالحکومت ہے جو اہم کابل-قندھار شاہراہ کے ساتھ واقع ہے اور دارالحکومت اور جنوب میں طالبان کے گڑھ کے درمیان ایک گیٹ وے کے طور پر کام کرتا ہے۔صوبہ میدان ورک میں غزنی کے گورنر کو بھی طالبان نے گرفتار کر لیا ہے جہاں اس سے قبل ان کے صوبے سے فرار ہونے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔
واضح رہے کہ افغان تنازع مئی سے ڈرامائی طور پر بڑھ گیا ہے جب امریکی قیادت میں بین الاقوامی افواج نے 20 سال کے قبضے کے بعد رواں ماہ کے آخر میں فوجی دستوں کی واپسی کا آخری مرحلے کا آغاز کردیا ہے۔