نئی دہلی، 14 فروری (یو این آئی) اے بی جی شپ یارڈ لمیٹڈ گھوٹالے پر مودی حکومت کو گھیرنے کی کوشش کرنے والوں کو ’’اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے والے‘‘ قرار دیتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو کہا کہ اس کمپنی کو قرض مرکز میں مودی حکومت بننے سے پہلے دیا گیا تھا اور اسے این پی اے اسی وقت قرار دیا گیا تھا۔
کمپنی پر بینکوں سے تقریباً 23 ہزار کروڑ روپے کا غبن کرنے کا الزام ہے۔ وہ دہلی میں ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے سنٹرل بورڈ کی پہلی روایتی مابعد بجٹ میٹنگ کے بعد آر بی آئی کے گورنر شکتی کانتا داس کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے اے بی جی شپ یارڈ کو قرض دینے والے بینکوں کے کنسورشیم کی تعریف کی جس نے اوسط سے کم وقت میں اکاؤنٹ میں دھوکہ دہی کا پتہ لگایا۔
اس معاملے میں اٹھنے والے سوالات کے بارے
میں محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ یہ ریزرو بینک کا دفتر ہے۔ میں یہاں سے کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتی لیکن جو لوگ اس پر شور مچا رہے ہیں، سیاست کر رہے ہیں، وہ اپنے ہی کھودے ہوئے گڑھے میں گریں گے۔ وہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کمپنی کے اکاؤنٹ کو 2014 سے پہلے نومبر 2013 میں ہی این پی اے قرار دیا گیا تھا۔ کمپنی کو پہلے بینکوں کے کنسورشیم نے قرض دیا تھا۔ وزیر خزانہ نے آئی سی آئی سی آئی بینک کی قیادت میں بینکوں کی تعریف کی جنہوں نے جلد از جلد اس اکاؤنٹ میں دھوکہ دہی کا پتہ لگایا۔ انہوں نے کہاکہ عام طور پر بینک لون فراڈ کو پکڑنے میں 52-56 مہینے لگتے ہیں، لیکن اس کمپنی کے معاملے میں انہوں نے ایک بیرونی ایجنسی سے فارنسک آڈٹ وغیرہ کروا کر اوسط سے بھی کم وقت میں اس فراڈ کو پکڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں دو رپورٹیں درج کرائی گئی ہیں۔