تلنگانہ کے چھوٹے خانگی دواخانوں میں جمعہ سے آروگیہ شری خدمات، ایمپلائز ہیلت اسکیم اور جرنلسٹس ہیلت اسکیم کے تحت علاج روک دیا گیا ہے۔ تلنگانہ آروگیہ شری نیٹ ورک ہاسپٹلس اسوسی ایشن کے عہدیداروں نے بتایا کہ حکومت ان دواخانوں کو تقریباً 1200 کروڑ روپئے ادا شدنی ہیں۔ 100 تا 400 بستروں والے ان دواخانوں میں مختلف زمروں کے تحت علاج کی مفت سہولتیں فراہم کی جارہی تھیں جو جمعہ سے روک دی گئی ہیں۔ اسوسی ایشن کے ارکان نے وزیر صحت دامودر راج نرسمہا سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے زیر التواء میڈیکل بلس کی اجرائی کو یقینی بنائیں۔ صدر اسوسی ایشن ڈاکٹر وی راکیش نے بتایا کہ متواتر نمائندگیوں کے باوجود حکومت کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آرہا ہے جس کی وجہ سے علاج کو بند کردینا پڑا۔ ڈاکٹر
راکیش نے کہا کہ سابق میں کانگریس حکومت نے ہی آروگیہ شری اسکیم شروع کی تھی اور موجودہ کانگریس حکومت کو زیر التواء بقایہ جات کی یکسوئی کو یقینی بنانا چاہئے۔ صدر اسوسی ایشن نے بتایا کہ آروگیہ شری، ایمپلائز ہیلت اسکیم اور جرنلسٹس ہیلت اسکیم کے تحت ماہانہ تلنگانہ بھر کے خانگی دواخانوں میں تقریباً 100 کروڑ روپئے کے بلس ہوتے ہیں۔ حکومت بلوں کی اجرائی میں غیر معمولی تاخیر کررہی ہے جس کی وجہ سے اسوسی ایشن کو ان زمروں کے تحت علاج کی سہولتیں روک دینا پڑا۔ آروگیہ شری کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر شیو شنکر اور نیٹ ورک ہاسپٹلس کے درمیان جمعرات کو ایک اجلاس منعقد ہوا تھا جس کے دوران میڈیکل بلس کے بقایہ جات کے طور پر محض 100 کروڑ روپئے ہی ادا کرنے کی پیشکش کی گئی لیکن اسوسی ایشن کے ارکان نے یہ پیشکش مسترد کردی