کلکتہ،28 دسمبر(یواین آئی) کورونا کی تلخ یادو کے ساتھ 2021کا سال بھی اگلے دو دنوں میں رخصت ہونے کو ہےلیکن بنگال کے سیاسی منظرنامہ کے لحاظ سے 2021کا سال اس معنی میں یاد رکھا جائے گا جہاں اعصاب شکن انتخابی مہم کے بعد ممتا بنرجی بڑی کامیابی حاصل کرنے کے ساتھ تیسری مرتبہ اقتدار میں آئی وہیں بنگال کی سیاست سے بائیں محاذ اور کانگریس کا صفایا ہوگیا اور بی جے پی گرچہ اقتدار میں نہیں آئی مگر پہلی مرتبہ ریاست میں بڑی اپوزیشن جماعت بننے میں کامیاب ہوگئی۔
ممتا بنرجی نے تیسری مرتبہ اقتدار میں پہنچنے کے ساتھ ساتھ قومی سیاست میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئیں، انہوں نے خود کو بی جے پی مخالف بڑے چہرہ کے طور پر خود کو پیش کرنے میں کامیاب رہی۔ 29 سالہ یوتھ کانگریس لیڈر کے طور پر37سال قبل غیر سیاسی خاندان کے باوجود اپنا سیاسی سفر شروع کرنے والی ممتا بنرجی نے مغربی بنگال کو قومی سیاسی نقشے پر لانے میں کامیاب رہی اور اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔انہوں نے لوک سبھا میں سی پی آئی (ایم) کے مضبوط رہنما سومناتھ چٹرجی کو شکست دے کر اپنی قومی سیاست کا آغاز
کیا تھا۔اس وقت سے لے کر آج تک سفید ساڑھیوں میں ملبوس اس خاتون نے سادہ زندگی بسر کر کے تقریباً اکیلے ہی سیاسی ریاست کا سیاسی منظرنامہ بدل دیا ہے۔
دسمبر 1997 میں کانگریس چھوڑ کر ترنمول کانگریس بنانے والی ممتا بنرجی اپنی جدوجہد سے ریاست میں بائیں محاذ کا خود کو متبادل بناکر پیش کرنے میں کامیاب ہوگئی۔کانگریسی لیڈران ممتا بنرجی کے ساتھ آگئے۔ایک دہائی کے سیاسی جدو جہد کے بعد ممتا بنرجی نے 2011 میں 34 سال تک ریاست پر حکومت کرنے والی انتہائی طاقتور بائیں محاذ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ یہ اس کی زندگی کی پہلی سب سے بڑی خوشی تھی۔ اس کے بعد 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی ریاست کی 42 میں سے صرف دو سیٹوں سے بڑھ کر 18 پر پہنچ گئی تھی، ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ 2021 کے اسمبلی انتخابات میں ممتا کو اقتدار سے بے دخل کر دے گی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ نریندر مودی سے لے کر امیت شاہ تک اور راجناتھ سنگھ سے لے کر جے پی نڈا تک، بی جے پی کے بڑے بڑے لیڈروں نے عالمی سطح پر اپنی پوری طاقت لگائی، لیکن 2021 میں ممتا بنرجی نے تمام سیاسی جماعتوں کو ڈھکیل دیا۔