نئی دہلی، 15 اکتوبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ہاتھرس کے مبینہ گینگ ریپ اور قتل کے معاملے کو الہ آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کے اشارے کے ساتھ جمعرات کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رما سبرامنیم کی بینچ نے مختلف فریق کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔ اترپردیش حکومت کی جانب سے پیش سالسٹر جنرل تشار مہتا، ریاست کے ڈائریکٹر جنرل پولیس کی جانب سے پیش ہریش سالوے، ملزموں میں سے ایک کی جانب سے پیش سدھارتھ لوتھرا، متاثرہ کے اہل خانہ کی جانب سے پیش سیما کُشواہا اور ایک مداخلت کرنے والے کی جانب سے سینیئر ایڈووکیٹ اندرا جے سنگھ نے بینچ کے سامنے دلائل پیش
کیے۔
شنوائی کے شروع میں مسٹر مہتا نے متاثرہ کے اہل خانہ اور گواہوں کو دی جانے والی سکیورٹی کی تفصیلات پیش کیں جو گذشتہ روز ریاستی حکومت کے حلف نامہ میں بھی ذکر کی گئی تھیں۔
بعد ازاں متاثرہ کے اہل خانہ کی جانب سے پیش سیما کشواہا نے مقدمے کو دہلی منتقل کرنے کی وکالت کی۔ ساتھ ہی عدالت سے گذارش کی کہ وہ اس معاملے میں سی بی آئی تفتیش کی نگرانی کرے۔ دریں اثناء محترمہ جے سنگھ نے دلیل دی کہ مقدمہ کہاں چلے، یہ عدالت خود طے کرے اور اگر دہلی میں مقدمہ چلتا ہے تو سپریم کورٹ خود یا دہلی ہائی کورٹ اس کی نگرانی کرے۔ انہوں نے متاثرہ خاندان کو اترپردیش کے بجائے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی سکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا۔