چیمسفورڈ/24جولائی(ایجنسی) ہندوستانی کرکٹ میں ایک وقت تھا جب آف اسپنر روی چندرن اشون کے بغیر کسی ہندستانی ٹیم کا تصور بھی نہیں کی جاتی تھی لیکن گزشتہ کچھ وقت میں نوجوان چائنامین بولر کلدیپ یادو اچانک ہی بحث کا سب سے بڑا مرکز بن گئے ہیںانگلینڈ کے خلاف یکم اگست سے ہونے والی پانچ میچوں کی ٹسٹ سیریز سے پہلے ہندستان کے دو تجربہ کار اسپنروں اشون اور لیفٹ آرم اسپنر رویندر جڈیجہ پر کوئی بحث نہیں ہے اور ہندستانی خیمے سے لے کر انگلش صفوں تک اسی بات پر توجہ مرکوز ہے کہ کلدیپ کتنے تریاق ثابت ہوں گے۔
کلدیپ نے انگلینڈ کے خلاف ایک ٹوئنٹی 20 میچ میں پانچ وکٹ اور پہلے ون ڈے میں چھ وکٹ لے کر انگلش بلے بازوں کو گھبراہٹ میں ڈال دیا ہے۔ہندستانی کپتان وراٹ کوہلی سے لے کر کرکٹ آئکن سچن
تندولکر تک تمام کلدیپ کی بولنگ سے اتنے متاثر ہیں کہ انہیں ٹیسٹ الیون میں اتارنے کی زوردار وکالت ہو رہی ہے۔ان حالات میں اشون اور جڈیجہ کے لئے خود کو ثابت کرنا بہت اہم ہے۔
انگلینڈ میں گزشتہ سال چمپئنز ٹرافی اور ویسٹ انڈیز کے دورے کے بعد اشون اور جڈیجہ كو ہندستان کی محدود اوورز کی ٹیم سے مکمل طور نظر انداز کر دیا گیا اور کلدیپ اور لیگ اسپنر يجویندر چہل کپتان وراٹ کی پہلی پسند بن گئے ہیں۔گزشتہ تقریبا ایک سال سے زیادہ عرصے سے محدود اوورز کی ٹیم سے باہر چل رہے اشون اور جڈیجہ دونوں کے لیے یہ ٹیسٹ سیریز کرو یا مرو کا مقابلہ ہے۔اگر دونوں اس سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ہندستان کو سیریز جیت دلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں تو ان کے لیے 2019 میں انگلینڈ میں ہی ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے ہندستانی ٹیم میں واپسی کا راستہ کھل سکتا ہے۔