سڈنی : بال ٹیمپرنگ کیس میں مجرم پائے جانے کے بعد عرش سے فرش پر آئے آسٹریلوی بلے باز اسٹیون اسمتھ نے وطن واپسی پر ملک سے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی قابل احترام واپسی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ بال ٹیمپرنگ کے محرک اسمتھ اس معاملے میں نہ صرف اپنی کپتانی گنوا بیٹھے بلکہ ان پر کرکٹ آسٹریلیا نے ایک سال کی پابندی بھی لگا دی ۔ سڈنی واپسی پر ا سمتھ جمعرات کو پہلی بار میڈیا سے روبرو ہوئے اور اس دوران وہ آنسوؤں میں ڈوب گئے۔پریس کانفرنس کے دوران بار بار ان کی آنکھوں سے آنسو نکلتے رہے۔
اسمتھ نے کہا کہ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے کپتان کے طور پر میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں اس معاملے کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔میں نے ایک غلط فیصلہ کیا اور میں اس کا نتیجہ بھی قبول کرتا ہوں۔ یہ میری قیادت کی ناکامی تھی۔
ایک سال کی پابندی کا سامنا کر نے والے ا سمتھ نے کہا کہ اگر اس واقعہ میں ایک بھی اچھی بات ہوئی ہے تو وہ یہ ہے کہ میں دوسروں کے لیے ایک سبق ثابت ہو سکتا ہوں۔مجھے اس فیصلے کا پوری زندگی افسوس رہے گا۔میں مکمل طور ٹوٹ چکا ہوں۔میں کوشش کروں گا کہ میں وقت کے ساتھ لوگوں کا احترام اور معافی حاصل کر سکوں۔کرکٹ دنیا کا سب سے بڑا کھیل ہے، یہ
میری زندگی ہے اور امید کرتا ہوں کہ یہ ایک بار پھر میری زندگی بنے گا۔ااسمتھ نے دہرایا کہ یہ پہلی بار تھا کہ ان کے جانتے ہوئے آسٹریلوی ٹیم میں بال ٹیمپرنگ ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جہاں تک میری معلومات ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ یہ پہلی بار تھا اور یہ آگے کبھی نہیں ہو گا۔
ڈیوڈ وارنر کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے کے بارے میں پوچھنے پر اسمتھ نے کہا کہ میں اس کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔میں کسی اور کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتا۔میں کپتان تھا اور جو کچھ بھی ہوا وہ میری ذمہ داری ہے۔میں کیپ ٹاؤن کیس کی مکمل ذمہ داری لیتا ہوں۔دنیا کے نمبر ایک ٹیسٹ بلے باز نے اپنے اس فیصلے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ساتھ ہی کہا کہ جب آپ اس طرح کا فیصلہ کرتے ہیں تو آپ کو سوچنا چاہیے کہ آپ کسے متاثر کر رہے ہیں۔آپ کو اپنے والدین اور خاندان کے بارے میں سوچنا چاہیے۔
اس دوران ا سمتھ کے ساتھ ان کے والد کندھے پر ہاتھ رکھ کر انہیں تسلی دے رہے تھے۔ اس معاملے کو یاد کرتے ہوئے اسمتھ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے اور کہا کہ ممی پاپا ،میں آپ سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔میں صرف یہی کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنے ملک اور لوگوں کو جو درد دیا اس کے لیے میں معافی چاہتا ہوں۔