ذرائع:
حیدرآباد:وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کی بانی صدر اور آندھرا پردیش کے چیف منسٹر اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے سربراہ جگن موہن ریڈی کی بہن وائی ایس شرمیلا جاریہ ہفتے کانگریس میں شمولیت اختیارکرسکتی ہیں۔اور یہ تبدیلیاں تلنگانہ کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی کامیابی اور ریاست میں بھارت راشٹرا سمیتی کے تسلط کو ختم کرنے کے فوراً بعد ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق کانگریس قیادت شرمیلا کو اگلے سال لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ آندھرا پردیش کے اسمبلی انتخابات سے پہلے اہم ذمہ داری دینے جارہی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ کانگریس کے اس اقدام کا مقصد آندھرا پردیش میں پارٹی کو زندہ کرنا ہے۔ پارٹی کو امید ہے کہ وائی ایس آر سی پی چھوڑنے کے خواہشمند اب ایسے وقت میں کانگریس میں شامل ہو سکتے ہیں جب اہم اپوزیشن تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔
شرمیلا پہلی بار 2012 میں اس وقت سرخیوں میں آئیں جب تلنگانہ آندھرا پردیش
سے الگ نہیں ہوا تھا۔ ریاست کی تحریک کے زور پکڑنے کے پس منظر میں، ان کے بھائی جگن موہن ریڈی نے کانگریس سے الگ ہو کر وائی ایس آر سی پی کی تشکیل دی تھی۔ ان کے ساتھ 18 ایم ایل اے بھی کانگریس سے الگ ہو کر نئی پارٹی میں شامل ہو گئے۔ اس وقت کانگریس کے ایک رکن اسمبلی نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس سے کئی ضمنی انتخابات کی راہ ہموار ہوئی۔ وائی ایس جگن موہن ریڈی بدعنوانی کے الزام میں گرفتار ہونے کے بعد جیل میں تھے اور ان کی والدہ وائی ایس وجئےاماں اور بہن وائی ایس شرمیلا نے ان کی غیر موجودگی میں مہم کی قیادت کی۔وائی ایس آرسی پی نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
نو سال بعد یعنی 2021 میں ہی شرمیلا نے کہا کہ ان کے اپنے بھائی سے سیاسی اختلافات ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وائی ایس آر سی پی کی تلنگانہ میں کوئی موجودگی نہیں ہے۔ گزشتہ سال جولائی میں، انہوں نے وائی ایس آر تلنگانہ پارٹی کی تشکیل کا اعلان کیا اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی قیادت والی بی آرایس حکومت کے خلاف مہم چلائی تھی ۔