جہاں ایک طرف مرکزی حکومت یوگا کو اسکولوں میں لازمی بنانے کی پوری کوشش کررہی ہے اور اسے ہندوستانی کلچر کے طور پر پیش کررہی ہے وہیں "سرو مالابار کمیشن "نے یوگا پر از سر نو غور و خوض کرنے کیلئے کہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یوگا عیسائیت کے عقیدہ سے میل نہیں کھاتا ہے۔
چرچ کے مننتھ ویدی ڈائسس کے بلیٹن میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق یوگا ورزش کا ایک طریقہ ہے نہ کہ ایشور یا نجات پانے کا راستہ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس سے وابستہ گروپ خفیہ و بالواسطہ طور پر ہندتو اور فرقہ پرست سیاست کو فروغ دینے کیلئے یوگا کا استعمال کررہے ہیں ، اس لئے یوگا پر از سر نو غور کرنا ضروری ہوگیا ہے۔
کمیشن
نے کہا ہے کہ یوگا عیسائی مذہب کے عقائد کے ساتھ میل نہیں کھاتا ہے۔ یوگا کے مطابق یوگا کرنے والا شخص ، فطرت اور بھگوان ایک ہوجاتے ہیں ، لیکن عیسائی مذہب کے مطابق فطرت اور بھگوان ایک نہیں ہوسکتے۔ تاہم یوگا کو ایک ورزش کے طور پر لینے میں کچھ بھی غلط نہیں ہے ، لیکن کسی روحانی تجربہ یا نجات پانے کی راہ کے طور پر اس کو نہیں لیا جاسکتاہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یوگا کا استعمال صحت کو بہتر رکھنے اور سانس سے متعلق پریشانیوں کیلئے کیا جاسکتا ہے۔ کئی مذہبی رہنما اس کا استعمال صحت سے وابستہ معاملات کیلئے کرتے ہیں۔ کمیشن نے یوگا پر پوپ فرانسس کے خیالات کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ اس کے مطابق پوپ فرانسس نے کہا کہ یوگا کی کلاس میں روحانی جوابات پانے کی کوشش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔