حیدرآباد۔۔ مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے سربراہ اور لوک سبھا کے رکن جناب اسد الدین اویسی صاحب نے مرکزی حکومت کو چیلنج کیا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہندو تیرتھ یاتریوں کو دی جارہی مالی امداد اور سبسڈی کو ختم کر دیا جائے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے حج سبسڈی ختم کرنے پر جناب اسد الدین اویسی صاحب نے کہا کہ بی جے پی، آر ایس ایس اور دیگر ادارے محض دو سو کروڑ روپے پر ہنگامہ مچاتے رہے ہیں اور اسے اقلیتوں کا تشٹی کرن قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ ہزاروں کروڑ روپے مختلف ریاستوں میں مختلف مذہبی پروگراموں اور تیرتھ یاتریوں پر خرچ کیے جاتے ہیں۔
جناب اسد الدین اویسی صاحب نے کہا کہ ویسے بھی حج سبسڈی کو سپریم کورٹ کے آرڈر کے تحت 2022 تک ختم ہونا تھا، اس لئے نریندر مودی کی حکومت کو اسے اچھالنا نہیں چاہئے تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا مرکزی اور ریاستوں کی بی جے پی کی حکومتیں دیگر سبسڈی کو بھی اسی طرح ختم کریں گی۔
جناب اسد الدین اویسی صاحب نے کہا کہ میں
بی جے پی، وزیر اعظم اور آر ایس ایس سے پوچھ رہا ہوں کہ اگر حج سبسڈی تشٹی کرن ہے تو 2014 کے کنبھ میلے کے لئے دیے گئے 1150 کروڑ روپے، مودی حکومت کی طرف سے گزشتہ سال سهنستھ مهاكنبھ کے لئے مدھیہ پردیش حکومت کو دیے گئے 100 کروڑ روپے اور اسی کے لئے مدھیہ پردیش حکومت کی طرف سے خرچ کئے گئے 3400 کروڑ روپے کیا ہیں؟
اویسی نے اترپردیش کی حکومت کو مانسروور یاترا کے لئے ہر ایک تیرتھ یاتری کو دی جانے والی 1.5 لاکھ روپے کی سبسڈی کو ختم کرنے کا چیلنج کیا۔ انہوں نے کہا کہ "کرناٹک کی کانگریس سرکار چاردھام یاترا پر جانے والے کو 20 ہزار روپئے دیتی ہے۔ کیا یہ اکثریت کا تشٹی کرن نہیں ہے؟
انہوں نے کہا کہ گجرات میں ریاستی سرکاریں ایک طویل عرصے سے ہندو پجاریوں کو فنڈز فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ تشٹی کرن اور ووٹ بینک کی سیاست نہیں ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ ہریانہ حکومت نے ڈیرا سچا سودا کو ایک کروڑ روپے کیوں دئیے تھے؟ کیا یہ انتخابی تشٹی کرن کے لئے تھے؟