ذرائع:
پونے:ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے بعد وارانسی میں گیانواپی مسجد اور متھرا میں شاہی عیدگاہ اور شری کرشن جنم بھومی تنازعہ بھی ان دنوں سرخیوں میں ہے۔ اس کے علاوہ کئی مساجد سے متعلق تنازعہ روز بروز زور پکڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ تاہم، اس دوران، شری رام جنم بھومی تیرتھ شیترکے خازن گووند دیو گری مہاراج نے ان تمام تنازعات کو حل کرنے کے لئے ایک حل تجویز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایودھیا کے بعد جب کاشی اور متھرا پرامن طور پر آزاد ہو جائیں گے تو ہندو برادری بیرونی حملہ آوروں کے ذریعہ تباہ کئے گئے دیگر تمام مندروں سے متعلق مسائل کو بھول جائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ غیر ملکی حملوں میں 3500 ہندو مندروں کو تباہ کیا گیا ہے۔
گووند دیو گری مہاراج اتوار کو پونے کے مضافات الندی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انھوں نے کہا، 'میں ہاتھ جوڑ کر گزارش کرتا ہوں کہ یہ
تینوں مندر (ایودھیا، گیانواپی اور کرشنا جنم بھومی) حوالے کیے جائیں کیونکہ یہ حملہ آوروں کے ہم پر کئے گئے حملوں کے سب سے بڑے نشان ہیں، اگر وہ (مسلمان) اس دردکو پرامن طریقے سے حل کر لیں تو بھائی چارہ بڑھانے میں مدد ملے گی۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر یہ تینوں مندر آزاد ہو جاتے ہیں تو ہم دوسرے مندروں کی طرف دیکھنا بھی نہیں چاہتے کیونکہ ہمیں ماضی میں نہیں بلکہ مستقبل میں جینا ہے۔ اگر ملک کا مستقبل اچھا ہے اور ہمیں یہ تینوں مندر (ایودھیا، گیانواپی اور کرشن جنم بھومی) پرامن طریقے سے مل جاتے ہیں، تو باقی سب کچھ بھول جائیں گے...'
گووند دیو گری مہاراج نے یہ بھی کہا کہ مسلم سماج کے لوگ باقی دو مندروں کے پرامن حل کے لئے تیار ہیں، لیکن بعض لوگ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وہ صورتحال کے مطابق موقف اپنائیں گے اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بدامنی کا ماحول پیدا نہ ہو۔