سری نگر،16 فروری (یو این آئی) پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ہم ریاستی درجے کی واپسی نہیں بلکہ خصوصی درجے کی بحالی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ کشمیر مسئلے کے حل کے لئے پاکستان اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ فوری طور بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہئے۔
موصوفہ ان باتوں کا اظہار منگل کے روز سرحدی ضلع کپوارہ میں منعقدہ پارٹی کی ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ کیا۔
انہوں نے ریاستی درجے کی واپسی کے بارے میں پوچھنے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا: ’ریاستی درجے کی واپسی کی ہم بات نہیں کرتے ہیں بلکہ ہم خصوصی پوزیشن کی بحالی کی بات کرتے ہیں جس کو پانچ اگست 2019 کو ہم سے چھینا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ کشمیر مسئلے کے حل کے لئے پاکستان اور جموں وکشمیر کے لوگوں کے ساتھ
بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہئے۔
موصوفہ نے کہا کہ بی جے پی سرکار کی طرف سے جموں و کشمیر پر کئے جارہے ظلم کو اب ملک کا کچھ حصہ بھی دیکھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ان کے خلاف آواز اٹھا رہا ہے اس کے ساتھ آپ دیکھ رہے ہیں کہ کیا جا رہا ہے۔
این آئی اے کی کارروائیوں کے بارے میں محبوبہ مفتی نے کہا: ’یہاں لوگوں کو پہلے پکڑا جاتا ہے پھر ان کے خلاف جرم ثابت کئے جاتے ہیں ہمارے بھی کئی لوگ بند ہیں ان کے خلاف کوئی بات بھی نہیں کرتا ہے‘۔
سابق رکن اسمبلی انجینئر رشید کی حراست کے بارے میں انہوں نے کہا: ’ہم کہتے ہیں کہ یہاں کے جتنے بھی نوجوان بشمول انجینئر رشید بند ہیں انہیں رہا کیا جانا چاہئے‘۔
پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ کے بارے میں موصوفہ نے کہا: ’یہ الائنس جموں وکشمیر کے لوگوں کی خواہشات کی بات کرتی ہے اور جب تک اس کے ساتھ لوگ ہیں تب تک یہ الائنس چلتی رہے گی‘۔