نئی دہلی ، 22 اپریل (یو این آئی) مودی حکومت کے پاس کئے گئے وقف ترمیمی قانون کو مساجد ، درگاہوں و دیگر وقف جائدادوں کو ہڑپنے کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پر سنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ حکومت کا کہنا کہ یہ قانون وقف کی حفاظت کے لئے لایا گیا ہے ، سراسر دھو کہ ، فریب اور جھوٹ سے عبارت ہے۔ انہوں نے یہ بات آج یہاں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے تحفظ اوقاف کا نفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ جو مساجد ، مقابر ، درگاہیں اور دیگر عمارتیں محکمہ آثار قدیمہ کے تحت آتی ہیں، انہیں
وقف جائداد کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب بھی حکومت چاہے گی مسلمانوں کو ان مقامات سے باہر کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے وقف جائداد کو حد بندی قانون سے استثنی حاصل تھا، موجودہ قانون میں وقف جائداد کو حد بندی قانون کے دائرے میں رکھا گیا ہے۔ اس کا اثر یہ ہو گا جو لوگ وقف جائداد پر قابض ہیں ، وہ مالک بنادئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ بھی غلط فہمی پھیلا رہی ہے کہ یہ وقف انتظام کا مسئلہ ہے جب کہ یہ مسلمانوں کے عقیدے سے منسلک مسئلہ ہے اور وقف اللہ کی جائداد ہوتی ہے اور اس کی حفاظت کرناہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔