ذرائع:
منی پور:منی پور میں ایک بار پھر تشدد بھڑک اٹھا ہے۔ اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تازہ ترین تشدد میں شرپسندوں نے سیکورٹی میں تعینات ایک کمانڈو کو ہلاک کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تازہ واقعہ امپھال سے 110 کلومیٹر دور سرحدی قصبے مورہ میں پیش آیا۔ جہاں شرپسندوں کے حملے میں منی پور پولیس کا ایک کمانڈو ہلاک ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق مقامی پولیس اور شرپسندوں کے درمیان صبح سے فائرنگ جاری ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق آج صبح سے ہی شرپسندوں نے پولیس اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں پر بم پھینکنا شروع کر دیا۔ یہ واقعہ مورے علاقےکا ہے۔ مورے ہندوستان اور میانمار کی سرحد کے قریب واقع سب سے اہم شہر ہے۔
پولیس نے اس واقعہ سے متعلق بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ شرپسندوں نے آر پی جی گولے داغے ہیں۔ اس واقعے میں کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ہلاک ہونے والے کمانڈو کی شناخت وانگکھیم سومورجیت کے طور پر ہوئی ہے، جو مورے میں ریاستی پولیس کمانڈو سے
منسلک ایک اہلکار تھا۔ سومورجیت امپھال مغربی ضلع کے مالوم کا رہنے والا تھا۔
تازہ ترین تشدددوران ایک پولیس افسر کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں دو قبائلیوں کو گرفتار کرنے کے بعد کوکی گروپوں کے زبردست مظاہروں کے درمیان سامنے آیا ہے۔ جھڑپ کی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ مسلح شرپسندوں کو مورے میں ایک سیکورٹی ٹرک سے ٹکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل،امن کی ممکنہ خلاف ورزی، عوامی امن کی خرابی اور ٹینگنوپال کے ریونیو دائرہ کار میں انسانی جان و مال کو شدید خطرہ" کے ان پٹ کے بعد، منی پور حکومت نے 16 جنوری کی صبح 12 بجے سے مکمل کرفیو نافذ کر دیا تھا۔واضح رہےکہ گزشتہ سال اکتوبر میں پولیس نے ایس ڈی پی او سی ایچ آنند کے قتل کے دو اہم ملزمان فلپ کھونگسائی اور ہیموکھولال میٹ کو گرفتار کیا تھا۔ دونوں نے سیکورٹی اہلکاروں کی گاڑیوں پر فائرنگ کی جس کے بعد پولیس نے ان کا پیچھا کیا اور انہیں پکڑ لیا۔کوکی انپی ٹینگنوپال سمیت موڑ کی شہری تنظیموں نے اس گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔