لکھنو : اترپردیش حکومت کی جانب سے جمعرات کو خواتین کی بہادری کی عزت افزائی کی گئی ۔ خواتین کی فلاح و بہبود کے محکمہ کی جانب سے رانی لکشمی بائی بہادری ایوارڈ اور بیگم اختر ایوارڈ کی تقسیم کی تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ اس میں 130 خواتین کو اعزاز سے نوازا گیا ۔ 128 کورانی لکشمی بائی بہادری ایوارڈ اور دو کو بیگم اختر ایوارڈ دیا گیا ۔ ان میں 98 خواتین گرام پردھان بھی شامل ہیں۔ ایوارڈ یافتگان کو ایک لاکھ روپے کی رقم بھی دی گئی۔
پروگرام میں آگرہ کی نازیہ کا کافی تذکرہ ہوا ۔ آگرہ میں ایک بچی کو اغوا سے بچانے والی اور جوا کھیلنے والوں سے لوہا لینے والی نازیہ خان کو ریاست کے ڈی جی پی او پی سنگھ نے اسپیشل پولیس افسر بنانے کا اعلان کیا ۔ خود وزیر اعلی یوگی نے بھی نازیہ کی جم کر تعریف کی ۔ وزیراعلی یوگی نے کہا کہ آگرہ کی ایک لڑکی نازیہ نے اپنے علاقہ میں ایک لڑکی کو اغوا ہونے سے بچالیا ۔ اس نے وہاں جوا کھیلنے پر بھی روک لگادی۔ ہمیں ایسی بیٹیوں سے سبق لینا چاہئے۔ سبھی لوگ مل جل کر سماجی جذبہ کے تحت کام
کریں۔ لوگ کچھ وقت کیلئے منتخب ہوتے ہیں ، مالک نہیں ہوتے ہیں۔ اگر بھکمری یا شراب پینے سے کوئی مرتا ہے ، تو سماج کی بدنامی ہوتی ہے۔
سات اگست 2015 کے واقعہ کو یاد کرتے ہوئے نازیہ خان بتاتی ہیں کہ ہر دن کی طرح اس دن بھی وہ اسکول سے واپس گھر آرہی تھی، اسی دوران چھ سال کی ایک بچی کو موٹرسائیکل سوار دو افراد بائیک پر بیٹھانے کی کوشش کررہے تھے اور لوگ خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے ۔ وہ بیگ پھینک کر موٹر سائیکل سوار بدمعاشوں کے پاس پہنچ گئی۔
ہیلمیٹ لگائے اغوارکار وں کے درمیان بیٹھی بچی کے کپڑا کو پکڑ کر اس نے گھسیٹنا شروع کردیا۔ موٹر سائیکل سوار بدمعاش گر گئے ۔ نازیہ نے بچی کو نہیں چھوڑا ۔ بدمعاشوں نے اس پر حملہ بھی کیا ، لیکن اس نے ہار نہیں مانی۔ اس درمیان لوگوں کی بھیڑ بھی آگئی اور موقع دیکھ کر بدمعاش فرار ہوگئے۔ نازیہ نے بچی سے پتہ معلوم کیا اور پھر اس کو اہل خانہ کے سپرد کردیا ۔ اس واقعہ کی پورے ملک میںسراہنا کی گئی تھی ۔