نئی دہلی، 18 فروری (یو این آئی) سپریم کورٹ نے جمعہ کو اتر پردیش حکومت سے کہا کہ وہ سی اے اے مخالف مظاہرین کی جائیدادوں کو واپس کرے جو اس نے 2019 میں، سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران پرتشدد واقعات کے بعد ضبط کرلی تھی جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی دو ججوں کی بنچ اترپردیش کے خلاف پرویز عارف ٹیٹو سمیت کئی عرضیوں کی سماعت کر رہی تھی 2019 میں، سی اے اے ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران اتر پردیش میں کئی مقامات پر تشدد ہوا تھا۔ اس میں سرکاری یا پرائیویٹ املاک کو جتنا بھی نقصان پہنچا، اس کا نقصان مظاہرین سے لیا گیا تھا۔ اترپردیش حکومت نے 274 لوگوں کو نوٹس جاری کیا تھا، ان کی جائیدادیں ضبط کر لی تھیں یا ان سے پیسے لیے تھے۔
ریاستی حکومت کی وکیل گریما پرشاد نے بتایا کہ اس بات کا کوئی ڈیٹا نہیں ہے کہ کتنی رقم برآمد ہوئی ہے لیکن یہ کروڑوں میں ہے۔
سپریم کورٹ کا یہ حکم اس لیے آیا کیونکہ آج اتر پردیش حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے مظاہرین کو جاری نوٹس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ریاستی حکومت نے 14 اور 15 فروری کو تمام ملزم مظاہرین کو اطلاع بھیجی ہے کہ ان کے خلاف مقدمہ واپس لے لیا گیا ہے۔ریاستی حکومت نے یہ فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ ریاستی حکومت کا ماننا تھا کہ قاعدے کے تحت مظاہرین کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی۔
2019 میں لاگو ہونے والے اصول کے مطابق، سرکاری یا نجی املاک کو تباہ کرنے پر کسی سے ہرجانہ لینے کا عمل ہے۔ اس عمل کے تحت ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج فیصلہ کرتے ہیں کہ کس سے کتنا ہرجانہ لینا ہے۔ لیکن اتر پردیش میں اس اصول کی پیروی نہیں کی گئی تھی اور حکومت نے ضلع مجسٹریٹ کو جائیداد ضبط کرنے اور ہرجانے کی وصولی کا اختیار دیا تھا۔پھر 2020 میں، اتر پردیش حکومت نے ایک نیا قانون لایا، جس میں ہرجانے کی وصولی اور جائیداد کو ضبط کرنے کا اصول بنایا گیا تھا۔
آج ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اب حکومت 2020 قانون کے تحت کارروائی کرنا چاہتی ہے۔ اس قانون کے مطابق ایک ٹریبونل تشکیل دیا جائے گا جو فیصلہ کرے گا کہ املاک کی تباہی کا ذمہ دار کون ہے اور کس سے کتنا نقصان وصول کرنا ہے۔