نئی دہلی، 23 جولائی (ایجنسی) امریکی صدر ڈنالڈ ٹرمپ کے کشمیر کے معاملے پر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سمجھوتہ کرانے سے متعلق بیان پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کا مطالبہ کے سلسلے میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے آج راجیہ سبھا میں جم کر ہنگامہ کیا جس کے نتیجے میں ایوان کی کارروائی تیسری بار تین بجے تک ملتوی کرنی پڑی ۔
وقفہ طعام کے بعد نائب چیرمین ہری ونش نےایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کو اختصاصی (نمبر 2) بل 2019 پیش کرنے کے ہدایت دی ۔ دریں اثنا میں کانگریس کے نائب لیڈر آنند شرما کھڑے ہوگئے اور کچھ بولنے کی اجازت طلب کی لیکن نائب چیرمین نے کہا کہ وزیر خزانہ کے بل بلے پیش کرنے کے بعد آپ کو بولنے کی اجازت دی جائے گی۔ محترمہ سیتا رمن اختصاصی بل پیش کیااور اس پر ایوان میں بحُث کرنے
اور اسے منظور کرنے کی اپیل کی ۔ انہوں نے اس پر بیان دینے سے انکار کردیا۔
اس کے بعد مسٹر شرما نے کہا کہ انہوں نے اور کئی سینئر ارکان نے 267 کے تحت نوٹس دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر قومی مفادات کے سلسلے میں کوئی واقعہ ہوتا ہے تو وزیر اعظم اس پر وضاحت کرتے ہیں ۔ یہ ایوان کی روایت اور وقار رہا ہے۔ لہذا وزیر اعظم کوجواب دینے کے لئےا یوان میں آنا چاہئے۔ مسٹر ہری ونش نے کہا کہ اس معاملے کا نمٹاراچیرمین ایم وینکیا نائیڈو صبح کرچکے ہیں ۔ یہ معاملہ دوبارہ نہیں اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اختصاصی بل پر بحث شروع کرانے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے (بی جے پی) اشوک واجپئی کا نام پکارا۔
اس سے ناراض ہوکر کانگریس سمیت اپوزیشن کے ارکان نعرہ لگاتے ہوئے نشست گاہ کے سامنے آگئے۔ اسی دوران مسٹر واجپئی نے اپنا بیان دینا شروع کر دیا۔