لکھنؤ:21 دسمبر(یواین آئی)شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں اترپردیش کے مختلف اضلاع میں ہوئے رہے احتجاجی مظاہروں کے بعض مقامات پر تشدد میں تبدیل ہوجانے سے اب تک 9 افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ 43 پولیس اہلکار سمیت 75 سےزیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ریاستی راجدھانی سمیت دیگر مقامات پرحالت دھیرے دھیرے معمول پرآرہےہیں لیکن اب بھی معمولی کشیدگی برقرار ہے۔اور حساس علاقوں میں کثیر تعداد میں سیکورٹی اہلکار کو تعیناتکیا گیا ہے۔وہیں غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق مہلوکین کی تعداد 13 ہے جبکہ ڈی جی پی نے بھی لکھنؤ میں مہلوکین کی تعداد میں اضافے کے اشارے دئے ہیں۔
ڈائرکٹر جنرل آف پولیس او پی سنگھ نے سنیچر کو بتایا کہ ریاست میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں ہوئے رہے احتجاجی مظاہروں کے درمیان ہوئے تشدد میں اب تک 9 افراد کی اموات ہوئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کانپور،میرٹھ،بنجوراورفیروزآباد میں دو ،دو اور لکھنؤ میں ایک شخص کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ لکھنؤ میں مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریاستی راجدھانی
میں جمعرات کو احتجاج کے دورا ن پیش آئے تشدد کے معاملے میں ابھی تک 218 افراد کو گرفتار کیاگیا ہے جبکہ تشدد کے الزام میں ریاست میں تقریبا 8000 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ’’ افواہوں پر روک تھام کے لئے احتیاط ے طور پر کئی اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات کو معطل کردیا گیا ہے۔ سنبھل،مظفر نگر،میرٹھ،بنجور،بلند شہر، کانپور،گورکھپور،وارانسی اور فیروزآباد سمیت 12 اضلاع میں جمعہ کی نماز کے بعد عوام شہریت ترمیمی قانونی کی مخالفت میں سڑکوں پر اترے اور توڑ پھوڑو آگزنی کی‘‘۔
اس درمیان وزیر اعلی یوگی آدتیہ نے ریاستی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر دھیان نہ دیں اور ریاست میں امن وامان کے قیام کے لئے حکومت کا تعاون کریں۔ حکومت ریاست کے ہر شہری کو تحفظ فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی سماج مخالف عناصر کی جانب سے شہریت قانون کے بارے میں پھیلائے جارہے افوہ اور بہکاوے میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ہر شخص کو سیکورٹی فراہم کرنا ریاستی حکومت کا فرض ہے اوریو پی پولیس ہر شخص کو سیکورٹی فراہم کررہی ہے۔