نئی دہلی، 29جون (یو این آئی) راجستھان کے ادے پورمیں آپ ﷺ کے نام پر ہونے والے قتل کی مذمت کرتے ہوئے جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے کہا ہے کہ جس طرح ہم جگہ جگہ مآب لنچنگ کے مخالف تھے اسی طرح ہم اس غیر انسانی حرکت کو بھی امن وامان کے لئے انتہائی خطرناک محسوس کرتے ہیں یہ مذمت انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کی ہے۔
مولانا مدنی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ملک کے قانون اورہمارے مذہب کے خلاف ہے،ہم ہرشخص کے لئے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے لئے ہمیشہ سے سخت مخالف ہیں، ادے پور کا واقعہ انتہائی افسوسناک، غیر اسلامی اور غیر انسانی حرکت ہے۔ اس لئے اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے،اس معاملہ میں بھی ملک کا قانون اپنا کام کرے گا۔
مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ بدزبانوں کی گستاخی کی وجہ سے جو کچھ ہوا براہوا، لیکن ملک میں امن وامان اور فرقہ وارانہ خیرسگالی کو قائم رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس پر صبروتحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔ انہوں نے آگے کہاکہ ہم جس طرح اس واقعہ کی مخالفت کرتے ہیں اسی طرح ہم اس بات کے بھی سخت مخالف ہیں کہ کسی بھی مذہبی شخصیت کی شان میں گستاخی کرکے یا کسی مذہب کے خلاف نازیبا لفظوں کا استعمال کرکے اس کے
ماننے والوں کے جذبات کو مجروح کیاجائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کے مقتدر اشخاص کی خاموشی اورگستاخی کرنے والوں کی گرفتاری کا نہ ہونا وہ اسباب ہیں جنہوں نے ساری دنیامیں ملک کی شبیہ کوخراب کیاہے اورامن وامان کو آگ لگائی ہے، اس لئے ہم ایک بارپھر حکومت سے کہتے ہیں کہ جن لوگوں نے آپ ْﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے ان کو فوراًگرفتارکیا جانا چاہئے اورقانون کے مطابق سخت سے سخت سزادی جائے تاکہ مستقبل میں پھر کوئی ایساکرنے کی جرأت نہ کرسکے، نیز پورے دنیا کے مسلمانوں کوسکون و اطمینان میسر ہوسکے۔مولانا مدنی نے آخرمیں کہاکہ ہم توقع کرتے ہیں کہ حکومت ہماری معروضات پر توجہ دے گی اوراس انتہائی افسوسناک معاملے کے انجام کو سمجھتے ہوئے خاطیوں کو قانون کے مطابق سزادلواکر جیل بھیجوائے گی تاکہ پوری دنیا کے لوگ ہندوستان کی جمہوریت کو قدرکی نگاہ سے دیکھ سکیں۔میں اخیر میں ایک بار پھر مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ہر جگہ صبرو تحمل پر مضبوطی سے قائم رہیں اور ہندوستان کی اخوت و ہمدردی کی پرانی تاریخ کو زندہ رکھیں۔واضح رہے کہ صدر جمعیۃ علماء ہند رابطہ عالم اسلامی کی میٹنگ میں شرکت کے لئے ان دنوں ملیشیا گئے ہوئے ہیں اوروہیں سے راجستھان کے اس واقعہ پر بیان دیا ہے۔